لاہور (اباسین خبر)لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے اے ڈی آر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب ہمیں وکلا کی ذہنیت تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ مصالحت 2 گھنٹوں یا 2 دنوں میں بھی ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ایک ٹاسک فورس بنائی ہے تاکہ کیسز کے بیک لاگ کو ختم کیا جا سکے۔ ہر قانون یہ کہتا ہے کہ پارٹیوں کو مصالحت کی جانب جانا چاہیے، مگر اس میں لازمی مصالحت کا لفظ نہیں ہے۔ پاکستان میں مصالحت کے قوانین موجود ہیں، لیکن لوگوں کے اختیار کے باعث ان پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔جسٹس جواد حسن نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے 5 فیصلے جاری کیے ہیں جن میں کہا گیا کہ ہر شخص کو مصالحت کی جانب جانا چاہیے۔ ہم واحد ملک ہیں جو 1940 کے مصالحتی ایکٹ پر چل رہے ہیں، جب کہ بھارت نے 1996 میں اپنا نیا مصالحتی ایکٹ بنا لیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 84 سالوں میں 1940 کے مصالحتی ایکٹ کے تحت صرف 56 فیصلے آئے ہیں، جب کہ لاہور ہائیکورٹ میں گزشتہ سال 20 فیصلے مصالحت کے حوالے سے جاری ہوئے ہیں۔
ہمیں کیسز کا بیک لاگ ختم کرنے کی ضرورت ہے، جج لاہور ہائیکورٹ
3