اسلام آباد( اباسین خبر) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تجارتی تنظیمات ترمیمی بل سمیت 4 قوانین منظور کر لیے گئے، تاہم پی ٹی آئی کے اراکین نے بھرپور احتجاج کیا۔مشترکہ اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت مقررہ وقت کے ایک گھنٹہ بعد شروع ہوا۔ اجلاس میں چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، وزیراعظم شہباز شریف، میاں نواز شریف، بلاول بھٹو زرداری، وزیر دفاع خواجہ آصف، راجہ پرویز اشرف، شیری رحمان اور دیگر موجود تھے۔ بلاول بھٹو اجلاس کے اختتام کے بعد ایوان میں پہنچے، جبکہ پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے اراکین بھی ایوان میں موجود تھے۔پی ٹی آئی اراکین نے عمران خان کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا، اور نکتہ اعتراض پر بولنے کی اجازت نہ ملنے پر احتجاج کیا۔ اپوزیشن اراکین نے ایوان میں نعرے بازی کی، نشستوں پر کھڑے ہو کر پیکا ایکٹ نامنظور کے نعرے لگائے اور سپیکر ڈائس پر ایجنڈے کی کاپیاں پھینک دیں۔وزیر تجارت جام کمال نے تجارتی تنظیمات ترمیمی بل 2021 اور درآمدات و برآمدات انضباط ترمیمی بل 2023 ایوان میں پیش کیے، جنہیں کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ اسی طرح سینیٹر منظور کاکڑ نے نیشنل ایکسیلنس انسٹیٹیوٹ بل 2024 اور قومی ادارہ برائے ٹیکنالوجی بل 2024 بھی پیش کیے، جنہیں منظور کر لیا گیا۔چار بلز کو مخر کر دیا گیا، جن میں قومی کمیشن برائے انسانی ترقی ترمیمی بل 2023، این ایف سی ادارہ برائے انجینئرنگ و ٹیکنالوجی ملتان ترمیمی بل 2023، نیشنل سکلز یونیورسٹی اسلام آباد ترمیمی بل 2023 اور وفاقی اردو یونیورسٹی برائے آرٹس، سائنس و ٹیکنالوجی اسلام آباد ترمیمی بل 2023 شامل ہیں۔آخرکار، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 12 فروری تک ملتوی کر دیا گیا، اجلاس صرف 18 منٹ تک جاری رہا اور 9 منٹ میں 4 بلز منظور کر لیے گئے۔
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس: 4 بل منظور، پی ٹی آئی کا احتجاج، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں
8