نیو یارک ( مانیٹرنگ ڈیسک)محققین نے 60 سال پہلے کے گمشدہ کمپیوٹر کوڈ کو دریافت کر کے دنیا کے پہلے چیٹ بوٹ، ELIZA، کو دوبارہ زندہ کر لیا ہے۔ یہ چیٹ بوٹ 1960 کی دہائی میں MIT کے پروفیسر جوزف ویزنبام نے تیار کیا تھا اور اس کا مقصد انسانوں کے ساتھ بات چیت کرنے کے قابل ایک سادہ زبان ماڈل تخلیق کرنا تھا۔ELIZA کا بنیادی مقصد سائیکو تھراپسٹ کی طرح بات چیت کرنا تھا، اور اس کے سوالات بالکل انسانوں کے طرح جواب دینے کے قابل تھے۔ مثال کے طور پر، اگر کسی صارف نے کہا “سارے مرد ایک جیسے ہوتے ہیں”، تو ELIZA اس کے جواب میں سوال کرتا، “کس بنیاد پر؟”۔اس چیٹ بوٹ کا کوڈ کئی دہائیوں تک گم تھا، لیکن حالیہ تحقیق میں MIT آرکائیوز سے پرانے پرنٹ آٹس کا جائزہ لے کر وہ کوڈ دوبارہ دریافت کیا گیا۔ اس دوبارہ زندہ ہونے والی ELIZA ٹیکنالوجی نے آج کی AI چیٹ بوٹس کی بنیاد رکھی ہے اور اب بھی کمپیوٹر سائنس اور مصنوعی ذہانت کے شعبے میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ELIZA کو دیکھتے ہوئے، آج کی چیٹ بوٹس اور AI زبان ماڈلز کی ترقی اور پیچیدگیاں واضح ہوتی ہیں، جنہوں نے انسانوں اور مشینوں کے درمیان بات چیت کے انداز کو بالکل نئی جہت دی ہے۔
60 سال پرانا دنیا کا پہلا چیٹ بوٹ ’زندہ‘ ہوگیا
3