نیویارک( مانیٹرنگ ڈیسک)قوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کے غزہ میں ہسپتالوں پر حملوں سے صحت کا نظام تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ایک رپورٹ میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے بتایا کہ 12 اکتوبر 2023 سے 30 جون 2024 کے دوران غزہ پر اسرائیلی جارحیت نے فلسطینیوں کی طبی سہولتوں تک رسائی کو شدید متاثر کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، 27 ہسپتالوں اور 12 دیگر طبی مراکز پر 136 حملوں کے نتیجے میں ڈاکٹروں، نرسوں، مریضوں اور دیگر شہریوں کی اموات ہوئیں۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق، وولکر ترک نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل کی بمباری نے فلسطینیوں کے لیے وہ واحد پناہ گاہ بھی موت کا جال بنا دیا جہاں انہیں محفوظ محسوس ہونا چاہیے تھا۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ان حملوں نے شہری بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا، جس سے صحت کے نظام پر سنگین اثرات مرتب ہوئے۔اقوام متحدہ نے یہ بھی کہا کہ شمالی غزہ میں شہریوں تک امداد پہنچانے کی 140 سے زیادہ کوششیں کی گئیں، لیکن اسرائیلی محاصرے کی وجہ سے ان میں سے کوئی بھی کامیاب نہیں ہو سکی۔ اقوام متحدہ کے ایمرجنسی ریلیف کوآرڈینیٹر ٹام فلیچر نے کہا کہ “ہمیں اس تباہی کے متاثرین تک پہنچنے کی ضرورت ہے، خاص طور پر جب ان کے آخری ہسپتال بھی تباہ ہو چکے ہیں۔”مقامی حکام کے مطابق، جنوبی غزہ کے خان یونس سے 45 مریضوں کو علاج کے لیے متحدہ عرب امارات منتقل کیا گیا ہے۔
اسرائیل کے غزہ میں ہسپتالوں پر حملوں سے صحت کا نظام تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا: اقوام متحدہ
4
پچھلی پوسٹ