رحیم یارخان( اباسین خبر)جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگانے کی مخالفت کی ہے، اور کہا ہے کہ گورنر راج جمہوریت کے اصولوں کے منافی ہے، تاہم اگر آئین میں اس کی گنجائش ہو اور حالات ناگزیر ہوں تو اس کا نفاذ کیا جا سکتا ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک میں انارکی کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے، اور حکومت کو دوبارہ انتخابات کرانے چاہیے تاکہ حقیقی نمائندے سامنے آئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک کی سیاست میں یہ ضروری ہے کہ قوم کو درست سمت میں رہنمائی فراہم کی جائے۔انہوں نے پی ٹی آئی کے احتجاج اور جلسوں کے حوالے سے کہا کہ وہ اس بات کو اپنے حق کے طور پر سمجھتے ہیں، اور دوسروں کو بھی اپنے احتجاج کا حق دینا چاہیے۔ تاہم، پی ٹی آئی کی قیادت کو اپنے طرز عمل پر غور کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ کارکن ہمیشہ اپنے رہنماں کے کہنے پر عمل کرتے ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ جتنا بڑا احتجاجی مارچ ان کی جماعت نے پی ٹی آئی کی حکومت میں کیا تھا، اس میں نہ تو کوئی نقصان ہوا تھا اور نہ ہی کوئی فساد ہوا تھا۔ انہوں نے صحافت کی آزادی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کو وقت کی نزاکت کو سمجھنا چاہیے۔انہوں نے مدارس کی رجسٹریشن کے مسائل پر بھی بات کی اور کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن نہ ہونے کا مسئلہ مغربی طاقتوں کی ضرورت ہے کیونکہ مدارس کا خاتمہ ان کی پالیسی کا حصہ ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کے پی کے میں جاری جنگوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اپنے رویے میں تبدیلی لانی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ جماعت اپنی تمام تر توانائیاں ملک کے استحکام کے لیے استعمال کرنا چاہتی ہے، لیکن اس کے لیے مناسب ماحول کی ضرورت ہے، جو اس وقت موجود نہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے بھی خیبرپختونخوا میں گورنر راج کی مخالفت کر دی
18