د بئی ( مانیٹرنگ ڈیسک)ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جب ہم فلم دیکھتے ہیں، تو ہمارا دماغ ایک پیچیدہ عمل سے گزرتا ہے جس میں مختلف نیورولوجیکل نیٹ ورکس اور دماغی خطے فعال ہوتے ہیں۔ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ دماغ کے 24 مختلف نیٹ ورک ایسے مواقع پر کام کرتے ہیں، جب فلم کا مواد سمجھنے میں چیلنج آتا ہے، اور یہ نیٹ ورک مختلف سینز کے دوران اس بات پر منحصر ہوتے ہیں کہ فلم کتنی پیچیدہ یا آسان ہے۔محققین نے دماغی اسکینز کا استعمال کیا اور پایا کہ جب کوئی فلم مشکل یا مبہم مواد پیش کرتی ہے، تو دماغ کا ایگزیکٹو کنٹرول نیٹ ورک فعال ہو جاتا ہے۔ یہ وہ علاقے ہیں جو منصوبہ بندی، مسائل کے حل اور معلومات کی ترجیحی نوعیت سے متعلق ہوتے ہیں۔ اس وقت دماغ زیادہ فکری اور تجزیاتی کام انجام دیتا ہے تاکہ فلم کے پیچیدہ مناظر کو سمجھ سکے۔دوسری طرف، جب فلم کے مناظر زیادہ آسانی سے سمجھ میں آتے ہیں، جیسے واضح بات چیت یا سیدھی کہانی ہو، تو دماغ کے زبان سے متعلق علاقے زیادہ فعال ہو جاتے ہیں۔ ڈاکٹر رضا راجیمہر، جو میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (MIT) کے ریسرچ سائنسدان ہیں، نے اس تحقیق کے بارے میں کہا کہ ایگزیکٹو کنٹرول نیٹ ورک عام طور پر مشکل کاموں کے دوران فعال ہوتا ہے، خاص طور پر جب معلومات کو سمجھنے میں ذہنی محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جب فلم کے مناظر میں سیاق و سباق یا ابہام ہوتا ہے، تو دماغ زیادہ علمی عمل کی طرف مائل ہو جاتا ہے اور ایگزیکٹو کنٹرول ڈومینز کو فعال کر لیتا ہے۔ اس کے برعکس، جب مناظر سادہ اور واضح ہوتے ہیں، تو دماغ کے دیگر نیٹ ورک، جیسے زبان سے متعلق خطے، زیادہ فعال ہو جاتے ہیں تاکہ ہم بات چیت اور کہانی کو سمجھ سکیں۔یہ تحقیق نہ صرف دماغی عمل کے حوالے سے نئی بصیرت فراہم کرتی ہے بلکہ اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ فلم دیکھنا صرف تفریح نہیں ہوتا، بلکہ یہ دماغی سرگرمی کا ایک پیچیدہ عمل ہے جو ہمارے دماغ کو مختلف طریقوں سے چیلنج کرتا ہے اور سیکھنے کے عمل کو متاثر کرتا ہے۔
فلم دیکھنے کے دوران انسانی دماغ میں کیا تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں؟
17
پچھلی پوسٹ