غزہ( مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 39 ہزار سے زائد بچے یتیم ہوگئے ہیں، جن میں سے 17 ہزار بچے اپنے دونوں والدین سے محروم ہو چکے ہیں۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، غزہ میں یہ صورتحال جدید تاریخ کے سب سے بڑے یتیم بچوں کے بحران کا سبب بن چکی ہے۔فلسطینی سینٹرل بیورو آف اسٹیٹسٹکس کے مطابق، اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی جنگ کے دوران اب تک 17 ہزار 954 فلسطینی بچے شہید ہو چکے ہیں، جن میں 274 نومولود اور ایک سال سے کم عمر کے 876 بچے بھی شامل ہیں۔غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ غزہ میں خوراک اور طبی امداد کی شدید کمی ہے، جس کے نتیجے میں 60 ہزار بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں اور موت کے خطرے میں ہیں۔ بے گھر افراد کے کیمپوں میں 52 بچے بھوک سے اور 17 بچے شدید سردی کے باعث جاں بحق ہو چکے ہیں۔7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اب تک 50 ہزار 523 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔اسرائیل کی جانب سے غزہ کی سرحدی گزرگاہیں بند کرنے اور امداد کی ترسیل روکنے کی وجہ سے صورتحال مزید ابتر ہو گئی ہے۔ غزہ میں بیکریاں بند ہو چکی ہیں، اسپتالوں میں طبی سامان کی کمی ہو چکی ہے اور ہزاروں بچے زندگی کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہو چکے ہیں۔
غزہ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 39 ہزار سے زائد بچے یتیم ہوگئے
10