لندن ( ہیلتھ ڈیسک)حالیہ برسوں میں جگر کے کینسر کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھنے کو ملا ہے اور اب اس کی اہم وجہ سامنے آئی ہے۔ جگر کا کینسر نہ صرف سرطان کی چھٹی سب سے بڑی قسم ہے، بلکہ اموات کے لحاظ سے چوتھی بڑی وجہ بھی بن چکا ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں اس کے کیسز میں 25 سے 30 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ایک نئی تحقیق میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ ذیابیطس ٹائپ 2 کے مریضوں میں جگر اور لبلبے کے کینسر سمیت دیگر سرطان کی اقسام کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھ جاتا ہے۔ برطانیہ کی مانچسٹر یونیورسٹی کی تحقیق میں 95 ہزار افراد کے طبی ڈیٹا کی جانچ کی گئی۔تحقیق کے اہم نتائج:ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر خواتین میں لبلبے کے کینسر کا خطرہ تقریبا دوگنا اور جگر کے کینسر کا خطرہ پانچ گنا تک بڑھ جاتا ہے۔مردوں میں بھی یہ خطرہ بڑھتا ہے۔ ذیابیطس سے حالیہ طور پر متاثر ہونے والے مردوں میں اگلے 5 برسوں میں لبلبے کے کینسر کا خطرہ 74 فیصد اور جگر کے کینسر کا خطرہ تقریبا 4 گنا بڑھ جاتا ہے۔ذیابیطس کے مریضوں میں آنتوں کے کینسر کا خطرہ بھی بڑھتا ہے؛ خواتین میں 34 فیصد اور مردوں میں 27 فیصد تک۔موٹاپے اور ذیابیطس کا کینسر سے تعلق: تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ موٹاپے اور ذیابیطس دونوں کی حالت میں کینسر کی اقسام میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ موٹاپے کی طرح، ذیابیطس بھی کینسر کی مختلف اقسام کے خطرات کو بڑھا دیتا ہے۔یہ تحقیق اس بات کو واضح کرتی ہے کہ ذیابیطس ٹائپ 2 کے مریضوں کو سرطان کی متعدد اقسام کا خطرہ درپیش ہے، خاص طور پر وہ اقسام جو عام طور پر موٹاپے میں بھی دیکھنے کو ملتی ہیں۔ اس سے قبل مختلف تحقیقی رپورٹس میں یہ بھی دریافت ہو چکا ہے کہ موٹاپے کی حالت میں کینسر کی 13 اقسام کا خطرہ بڑھتا ہے۔خلاصہ:یہ تحقیق ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ذیابیطس اور موٹاپا نہ صرف دل اور گردوں کے مسائل پیدا کرتے ہیں، بلکہ وہ کینسر کی خطرناک اقسام کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔ اس لیے ذیابیطس کے مریضوں کو اپنے صحت کے حوالے سے محتاط رہنا چاہیے اور کینسر کی علامات کے بارے میں آگاہی حاصل کرنی چاہیے۔
جگر کے کینسر اور ذیابیطس ٹائپ 2 کا تعلق: نئی تحقیق میں انکشاف
16
پچھلی پوسٹ