کو ئٹہ( اباسین خبر) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین اور تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ، رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچوں سے بات نہیں کی لیکن ان کا میں ذمہ دار ہوں اور ان کی گارنٹی دیتا ہوں کہ بلوچستان کے وسائل پر پہلا حق وہاں کے بچوں کا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر بلوچستان کے لوگوں کو اپنے علاقے کے وسائل پر مکمل اختیار ملے تو وہاں کی دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہو سکتا ہے۔محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ بندوق کے زور پر لوگوں کو غلام نہیں رکھا جا سکتا اور پاکستان کی ترقی اور بقا پارلیمنٹ کی طاقت کو تسلیم کرنے میں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ غریب پشتون ادھار لے کر ملیشیا (ایف سی) میں سپاہی کی نوکری خریدتا ہے، جو کہ ایک بہت بڑا المیہ ہے۔اپنے خطاب میں محمود خان اچکزئی نے ایوان میں پارلیمنٹ کی موجودہ حالت پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ آج جس مسئلے پر ایوان بحث کر رہا ہے، اس سے پارلیمنٹ کی دلچسپی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کیونکہ حکومتی بنچز پر صرف 16 سے کم ارکان موجود ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ پہلی بار پارلیمنٹ میں یہ تسلیم کر رہے ہیں کہ فارم 45 کے تحت منتخب ہونے والے ارکان حقیقی عوامی نمائندے ہیں، جب کہ دیگر ارکان کی تعداد کم ہے۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ دنیا بھر میں جہاں جہاں دہشت گرد گرفتار ہوئے، ان کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ انہوں نے پاکستان میں تربیت حاصل کی تھی۔ اس لیے ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ یہ جرم ہمارا اپنا ہے اور اس کا حل ہمیں خود تلاش کرنا ہوگا۔
بلوچستان کے وسائل پر مقامی لوگوں کا حق تسلیم کیا جائے تو دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہے:محمود خان اچکزئی
8