لاہور( اباسین خبر)وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے ایک انٹرویو میں حکومت کی مضبوطی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کے فضل سے حکومت تگڑی ہے اور وفاقی کابینہ کی تعداد آئین کے مطابق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر وفاقی کابینہ کی تعداد زیادہ ہو تو وزیراعظم سے سوالات کیے جا سکتے ہیں، تاہم کابینہ کے ارکان کی تعداد اسی تعداد میں ہونی چاہیے جو آئین میں مقرر ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر قلمدان ایک ہی فرد کے زیر نگرانی ہونا چاہیے کیونکہ ایک شخص کی اتنی ہمت نہیں ہوتی کہ وہ تین قلمدان ایک ساتھ دیکھ سکے۔رانا ثنا اللہ نے عون عباس بپی کے گھر پر چھاپہ مارے جانے کو قابل مذمت قرار دیا اور کہا کہ اگر عون عباس کو گرفتار کرنا تھا تو انہیں آگاہ کیا جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے معاملات میں استحقاق کمیٹی کو بلانا چاہیے تاکہ سیاسی لوگ مل کر ان مسائل پر غور کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ آج بھی بات چیت کے لیے تیار ہیں، لیکن اگر وہ 26 نومبر کے راستے پر گامزن رہیں گے تو ہم ان کی مدد نہیں کر سکتے۔پانی کے مسائل پر بات کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں پانی کے معاملے پر کوئی مسئلہ نہیں ہے، تاہم پیپلز پارٹی کی مجبوری ہے کہ وہ نہروں کے معاملے پر موقف اختیار کرے۔ انہوں نے کالاباغ ڈیم کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ پانی کی قلت کم کی جا سکے۔انہوں نے اینکرز کے آف ایئر کیے جانے کے حوالے سے کہا کہ یہ مالکان کی اپنی پالیسی ہوتی ہے اور حکومت کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں ہوتا۔
پی ٹی آئی کے ساتھ آج بھی بات چیت کے لیے تیار ہیں: رانا ثنا اللہ
6