کوئٹہ ( اباسین خبر)سردار اختر جان مینگل، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ نے انتخابی عمل پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں جمہوریت اور سیاست باقی نہیں رہی ہے۔ ان کے مطابق، انتخابی عمل اب سیاسی چال کے طور پر استعمال ہو رہا ہے، جہاں امیدواروں کا انتخاب جمہوری بنیادوں پر نہیں بلکہ طاقتور حلقوں کی مرضی سے ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بغیر پس پردہ قوتوں کی حمایت کے کوئی بھی امیدوار انتخاب نہیں جیت سکتا۔سردار مینگل نے ماضی کے سیاسی اتحادوں کو عارضی اور سیاسی فوائد کے لئے بنایا جانے والا اتحاد قرار دیا، جن سے بلوچستان کے دیرینہ مسائل حل نہیں ہو سکے۔ انہوں نے بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی صوبے کے مسائل اجاگر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، تو صحافیوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، جبری طور پر غائب کیا جاتا ہے یا ان پر جھوٹے مقدمات قائم کیے جاتے ہیں۔چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حوالے سے سردار مینگل نے کہا کہ اس منصوبے سے بلوچستان کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا، جبکہ دیگر صوبے موٹر ویز، میٹرو ٹرینوں اور بجلی کے منصوبوں سے مستفید ہو رہے ہیں۔ انہوں نے دعوی کیا کہ گوادر پورٹ کی ترقی کا اصل فائدہ دیگر صوبوں کو ہو رہا ہے، جبکہ بلوچستان کے عوام بجلی اور بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔سردار اختر مینگل نے پارلیمانی سیاست سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے قومی اسمبلی سے اپنا استعفی جمع کرادیا ہے اور کہا کہ وہ بلوچستان کے مسائل کے حل کی کوئی امید نہیں رکھتے۔ انہوں نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے حقوق کے لیے جدوجہد تیز کریں اور حکمرانوں پر دبا ڈالیں کہ وہ بلوچستان کے مسائل جیسے تعلیم، صحت، روزگار اور پانی کی فراہمی پر توجہ دیں۔
سی پیک سےبلوچستان کوکوئی فائدہ نہیں پہنچا، گوادر پورٹ کی ترقی کے ثمرات دیگر صوبوں کومل رہے ہیں، اختر مینگل
3