تل ابیب ( مانیٹرنگ ڈیسک)اسرائیلی فوج نے اپنی ایک تحقیق میں 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں ناکامی کا اعتراف کیا ہے اور اس بات کا بھی ذکر کیا ہے کہ فوج نے حماس کے ارادوں کو غلط اندازہ لگایا اور اس کے حملے کی تیاری نہیں کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق، فوج نے حماس کی طاقت کو نظرانداز کیا اور اسے اسرائیل کے خلاف لڑنے کی بجائے صرف غزہ میں حکومت کرنے کا خواہش مند سمجھا تھا، جو کہ ایک بڑی غلط فہمی ثابت ہوئی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے حماس کی صلاحیت کا غلط اندازہ لگایا، اور اس کے حملوں کی تیاری میں ناکامی کا سامنا کیا۔ فوجی حکام کے مطابق، حماس کے پاس 60 سے زائد راستے تھے جن سے وہ حملے کر سکتی تھی، جبکہ فوجی منصوبہ سازوں کا خیال تھا کہ حماس 8 اطراف سے حملے کرے گی۔ یہ بھی بتایا گیا کہ حملے سے چند گھنٹے پہلے اسرائیل کو کچھ اشارے ملے تھے کہ کچھ گڑبڑ ہو رہی ہے، جیسے حماس کے جنگجوں کا اسرائیلی نیٹ ورک پر فون منتقل کرنا۔اسرائیلی فوج کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ حماس کے حملوں کا ماسٹر مائنڈ یحیی سنوار تھا، جس نے یہ منصوبہ 2017 میں تیار کیا تھا، اور اسے بعد میں شہید کردیا گیا۔ اس تحقیق کے نتائج کے بعد اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو پر انکوائری کرنے کا دبا بڑھ سکتا ہے تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ سیاسی فیصلہ سازی کا کیا اثر تھا جس کی وجہ سے یہ حملہ اور غزہ میں جنگ ہوئی۔اسرائیلی فوج نے صرف اس رپورٹ کی سمری جاری کی ہے اور فوجی عہدیدار اس حوالے سے مزید معلومات فراہم کر رہے ہیں۔ 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد اسرائیل کی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ سمیت کئی اعلی فوجی عہدیداروں نے اپنے استعفے کا اعلان کیا ہے، جنہیں اگلے ماہ اپنے عہدے چھوڑنے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا حماس کے خلاف 7 اکتوبر 2023 کو اپنی مکمل ناکامی کا اعتراف
5