کوئٹہ ( اباسین خبر)نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ سیاست میں مداخلت کو صرف بھرپور جمہوری مزاحمت سے روکا جا سکتا ہے، اور اس مزاحمت میں چھوٹی سیاسی جماعتوں نے ہراول دستے کا کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی تاریخ میں بڑے سیاسی جماعتوں کے غیر جمہوری کردار نے ہی جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالادستی کو کمزور کیا ہے، اور جب بھی سیاسی جماعتوں کو موقع ملتا ہے تو وہ اقتدار کو نظریات پر ترجیح دیتی ہیں۔یہ خیالات انہوں نے پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے اختتامی سیشن کے دوران شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ظاہر کیے۔ اس موقع پر مرکزی کمیٹی کے دیگر اہم ارکان جیسے میر کبیر احمد محمد شہی، شاوس حاصل بزنجو، ڈاکٹر اسحاق بلوچ، ایوب ملک، رمضان میمن، صدیق کھیتران ایڈووکیٹ، چنگیز حئی بلوچ، میران بلوچ، ڈاکٹر سرفراز خان، حاجی عبد الصمد بلوچ، ڈاکٹر رمضان ہزارہ، ایوب قریشی اور مختیار بلوچ نے بھی خطاب کیا۔ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ سی پیک کے منصوبے کا بلوچستان کے لیے کوئی فائدہ نہیں ہے، اور نہ ہی گوادر ایئرپورٹ کے فوائد بلوچستان یا گوادر کو ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی منفی پالیسیوں کے باعث بلوچستان کی حق حاکمیت اور اختیار پر قبضہ کیا گیا ہے، اور سیندک سے لے کر ریکوڈک تک تمام معاہدوں کو خفیہ رکھا گیا، جو عوام کے ساتھ دھوکہ کی سنگین شکل ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نیشنل پارٹی بلوچستان کے مسائل پر اور عوام کے حق رائے دہی پر بھرپور مزاحمت کرتی رہی ہے اور آئین سے ماورا کسی بھی اقدام کو تسلیم نہیں کرے گی۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ جمہوریت کے دعویدار دونوں بڑی سیاسی جماعتوں نے سمجھوتا کر لیا ہے اور مقتدرہ کے حامی بن گئے ہیں، جو عوام کی آواز کو دبانے میں شریک ہیں۔انہوں نے پیکا ایکٹ جیسے کالے قوانین کی پارلیمنٹ سے منظوری کو پارلیمنٹ کی خودمختاری پر سوالیہ نشان قرار دیا۔ بلوچستان کی موجودہ صورتحال کو انتہائی مخدوش قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام کی معاشی حالت خراب ہوچکی ہے اور روزگار کے وسائل بھی مقتدرہ کے قبضے میں ہیں، جس کا مقصد بلیک اکانومی کا فائدہ اٹھانا ہے۔ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ نیشنل پارٹی سیاسی کارکنوں کی جماعت ہے اور سیاسی کارکن کا کردار انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔ اگر سیاسی کارکن سے کامریڈ شپ اور کردار ختم ہو جائے تو سیاست کا وجود ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اپنے اکابرین پر تحقیق سے ہمیں اس بات کا پتا چلتا ہے کہ کردار کی کتنی اہمیت ہے، اور اکابرین کے نقش قدم پر چل کر ہی ہم چیلنجز کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
سی پیک بلوچستان میں نہیں، گوادر ایئرپورٹ کے فوائد نہ صوبے اور نہ ہی گودار کو ملیں گے، مالک بلو چ
2