لندن ( ہیلتھ ڈیسک) بچپن کے اندھے پن کا علاج کرنے کے لیے اس کامیاب تھراپی کے نتائج نے نہ صرف مریضوں کی زندگیوں کو بدل دیا ہے بلکہ طب کی دنیا میں بھی ایک نیا باب کھول دیا ہے۔AIPL1 جین میں خرابی کی وجہ سے ہونے والی نابینائی کا علاج کرنے کے لیے یہ طریقہ کار نہ صرف بصارت کی بحالی کے لیے کامیاب ثابت ہوا بلکہ بچوں میں پڑھنے، لکھنے، اور دوسرے بصری کاموں کو بہتر کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔ اس میں سب سے زیادہ قابل ذکر بات یہ ہے کہ علاج کے بعد بچوں نے وہ صلاحیتیں بھی دکھائیں جو عام طور پر اس حالت کے غیر علاج شدہ مریضوں میں متوقع نہیں ہوتی۔اس علاج سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ جین تھراپی مستقبل میں مختلف جینیاتی بیماریوں کا علاج کرنے کے لیے ایک موثر طریقہ بن سکتی ہے۔ پروفیسر مائیکل مائیکلائڈز اور پروفیسر جیمز بین برج جیسے ماہرین کا کہنا کہ یہ ایک اہم پیشرفت ہے جو دنیا بھر میں جین تھراپی کے لیے نئے دروازے کھولے گی۔اس کامیاب علاج نے نہ صرف ان بچوں کی زندگیوں کو بہتر بنایا ہے بلکہ ان کے والدین کے لیے بھی ایک امید کی کرن بن کر ابھرا ہے۔ آپ کو کیا لگتا ہے، کیا یہ جین تھراپی مستقبل میں دیگر جینیاتی بیماریوں کے علاج کے لیے بھی ایک مثر طریقہ بن سکتی ہے؟
لندن: جین تھراپی سے بچپن کے اندھے پن کا علاج
1