کوئٹہ (پ ر) جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے حکومت کی جانب سے میڈیا کے ذریعے عدلیہ کو دھمکانے اور واویلا کرنے پر سخت ردعمل کا اظہار کر تے ہو ئے کہا ہے کہ حکومت اور پارلیمنٹ کی جانب سے عدلیہ کو باالواسطہ دھمکانے کی کوششیں قابل مذمت ہیں، خاص طور پر جب یہ کہا جاتا ہے کہ “پارلیمنٹ سپریم ہے”۔ملک سکندر خان نے مزید کہا کہ اگرچہ ایک خالص جمہوری عمل میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ پارلیمنٹ سپریم ہے، لیکن یہ بات عدلیہ کے حوالے سے قطعی طور پر درست نہیں ہے۔ ان کے مطابق ہمارے ملک میں جمہوریت کا حقیقی مفہوم غائب ہے اور فیصلے کہیں اور سے آتے ہیں۔انہوں نے پارلیمنٹ اور عدلیہ کے اختیارات کی حدود کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ قانونی اور آئینی ہے، جہاں عدلیہ کے اراکین کی تقرری کا نوٹیفکیشن حکومت کرتی ہے، لیکن جو طریقہ حکومتی ارکان کی اکثریت نے سپریم جوڈیشل کونسل میں اپنایا ہے، وہ عدلیہ کی آزادی کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ملک سکندر خان نے اسلامی نظام عدل کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس نظام میں صدر، وزیر اعظم اور دیگر حکام کو قاضی کے سامنے سائل یا مسئول کی حیثیت سے پیش ہونے کی پابندی ہوتی ہے، جس سے عدلیہ کی آزادی اور انصاف کے تقاضے پورے ہوتے ہیں۔
ملک میں جمہوریت نہیں، فیصلے ’’کہیں اور‘‘ سے آتے ہیں، ملک سکندر
7