کو ئٹہ ( اباسین خبر)نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے علمدار روڈ و ہزارہ ٹان کے ساتھیوں کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہزارہ قوم کی نسل کشی کے بعد ان سے نمائندگی چھین کر ان کے تمام حقوق سلب کر لیے گئے ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ نیشنل پارٹی ہر فورم پر ہزارہ قوم کی آواز بن کر ان کے مسائل اور حقوق کی جدوجہد کرے گی۔ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں جمہوری نظام کی آڑ میں غیر اعلانیہ مارشل لا نافذ ہے اور فیصلے جمہوری اداروں کے بجائے کہیں اور سے صادر ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ سنگین ہو چکا ہے اور لوگ روزانہ قومی شاہراہوں پر احتجاج کرتے ہیں، جبکہ حکومت کو اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کے عوام کو اپنے قائدین کی جدوجہد کو سمجھنا چاہیے، جیسے میر غوث بخش بزنجو نے ون یونٹ کو توڑنے کے لیے سالوں جیل میں گزارے۔ ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا کہ نیشنل پارٹی کا فلسفہ قوم دوستی اور انسان دوستی پر مبنی ہے، اور یہ پارٹی بلوچستان کے تمام اقوام کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ صوبے کی حقیقی نمائندہ جماعت بن سکے۔نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میر کبیر احمد محمد شہی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہزارہ قوم کی بلوچستان کے لیے نمایاں خدمات ہیں، لیکن نادرا کی پالیسی کی وجہ سے ان کی شناخت کو تسلیم نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے بلوچ قوم کے ساتھ ہمیشہ ناانصافی کی ہے اور سیاسی کارکنوں کو لاپتہ کرکے ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکی گئی ہیں۔میر کبیر احمد محمد شہی نے مزید کہا کہ بلوچستان میں عوام کا اعتماد جمہوریت سے اٹھتا جا رہا ہے کیونکہ انتخابات میں عوام کی رائے کو تبدیل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پارلیمنٹ کو فارم 47 کے ذریعے بے توقیر کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیشنل پارٹی کے پلیٹ فارم پر عوام کو متحد کرکے غیر جمہوری نظام کو شکست دی جا سکتی ہے۔تقریب کے دوران کچھ افراد نے نیشنل پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور پارٹی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا۔
ملک میں جمہوری نظام کی آڑ میں غیر اعلانیہ مارشل لاء نافذ ہے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ
2