لاہور( اباسین خبر)پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنا ایک اہم قانونی قدم ہے جس میں درخواست گزار جعفر بن یار نے اس ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت پر سوالات اٹھائے ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کے ذریعے آزادی اظہار رائے پر قدغن لگائی جا رہی ہے اور اس سے صحافیوں و میڈیا کی آزادی متاثر ہوگی، جو آئین کی ضمانت شدہ بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔درخواست میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ میں فیک انفارمیشن پر قید اور جرمانے کی سزا کا تعین کیا گیا ہے، جو کہ ایک خطرناک قدم ہو سکتا ہے، کیونکہ اس سے میڈیا پر غیر ضروری دبا آ سکتا ہے۔ اس ترمیمی بل کی منظوری کے وقت متعلقہ سٹیک ہولڈرز یا صحافتی تنظیموں سے مشاورت نہ کرنا بھی ایک اہم نکتہ ہے، جو ان قوانین کے نفاذ پر سوالات اٹھاتا ہے۔اگر لاہور ہائیکورٹ اس درخواست پر غور کر کے پیکا ترمیمی ایکٹ کو غیر آئینی قرار دیتی ہے، تو یہ ایک سنگین فیصلہ ہوگا جو آئین میں دی گئی آزادی اظہار کی حفاظت کے حوالے سے اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔ اس مقدمے کی سماعت سے میڈیا کی آزادی، فیک نیوز اور سوشل میڈیا پر اثرات کے حوالے سے مزید قانونی اور معاشرتی بحث کا آغاز بھی ہو سکتا ہے۔
پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
6
پچھلی پوسٹ