کراچی ( ہیلتھ ڈیسک)کراچی سمیت سندھ بھر میں ڈاکٹروں کی معائنہ فیسوں میں حالیہ برسوں میں 35 سے 50 فیصد تک اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ اس اضافے کے بعد فزیشن سے لے کر کنسلٹنٹس اور پروفیسرز تک کی فیسوں میں 100 روپے سے 2000 روپے تک کا اضافہ ہوا ہے۔ عام علاقوں میں کلینک پر خدمت انجام دینے والے ڈاکٹر کی فیس 150 روپے سے 500 روپے تک ہے، جبکہ طبی ماہرین کی فیس 500 روپے سے 3 ہزار یا اس سے زیادہ تک ہو سکتی ہے۔صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سندھ میں محکمہ صحت کی جانب سے ڈاکٹروں کی فیسوں کے تعین کے لیے کوئی واضح پالیسی یا اتھارٹی موجود نہیں ہے، جس کی وجہ سے ہر ڈاکٹر اور نجی اسپتال اپنی مرضی سے فیس میں اضافہ کر رہا ہے۔ سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نے یہ وضاحت کی ہے کہ ان کا کام ڈاکٹروں کی فیسوں کا تعین کرنا نہیں ہے۔مریضوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے اس دور میں فیسوں میں اضافہ غیر مناسب ہے اور حکومت کو اس حوالے سے پالیسی مرتب کرنی چاہیے۔ مہنگی فیسیں اور ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مریض عارضی علاج کرانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔سماجی ادارے کے رضاکار عباس رضوی نے بتایا کہ ڈاکٹروں کی مشاورت کی فیس علاقے کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہے۔ شہری علاقوں میں فیسیں دیہی علاقوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں، اور زیادہ تجربہ رکھنے والے ڈاکٹروں کی فیس بھی زیادہ ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غریب افراد کے لیے یہ فیسیں برداشت کرنا مشکل ہو گیا ہے، جس کے نتیجے میں وہ علاج کرانے سے گریز کرتے ہیں یا پھر سرکاری اسپتالوں کا رخ کرتے ہیں جہاں انہیں مختلف مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔دوسری جانب، نجی اسپتالوں کی ایسوسی ایشن نے فیسوں میں اضافے کی اطلاعات کو غلط قرار دیا ہے، اور ان کا کہنا ہے کہ فیسیں تجربے اور خدمات کی بنیاد پر مختلف ہوتی ہیں۔ صحت کے شعبے کے ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ڈاکٹروں کی فیسوں کے تعین کے لیے پالیسی مرتب کرے تاکہ غریب مریضوں کو مناسب علاج مل سکے اور صحت کی سہولتوں تک ان کی رسائی بہتر ہو سکے۔
ڈاکٹروں کی فیسوں میں غیرمعمولی اضافہ، حکومتی سطح پر کوئی پالیسی یا ادارہ موجود نہیں
2
پچھلی پوسٹ