کراچی ( ہیلتھ ڈیسک)میٹھی سپاری، جو ذائقہ اور خوشبو کی وجہ سے بہت سے افراد میں مقبول ہے، حقیقت میں ایک میٹھا زہر ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں کے لیے بھی ایک پسندیدہ ماتھ فریشنر بن چکی ہے، لیکن اس کے صحت پر اثرات بہت زیادہ نقصان دہ ہیں۔سپاری میں استعمال ہونے والی چھالیہ عموما انتہائی خراب معیار کی ہوتی ہے اور بعض اوقات یہ فنگس اور خوردبینی کیڑوں سے آلودہ ہوتی ہے جو انسانی استعمال کے لیے نا مناسب ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ، مینوفیکچررز اسے مزید لذیذ بنانے کے لیے مٹھاس اور کھانے کے رنگ شامل کرتے ہیں، جس سے صارفین کے لیے اضافی صحت کے خطرات پیدا ہوتے ہیں۔ڈاکٹر صدف احمد نے بتایا کہ میٹھی سپاری میں موجود آرکولین کیمیکل مادہ مسوڑھوں کی سوزش کا سبب بنتا ہے اور اس سے منہ میں السر بننے لگتے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ یہ حالت اورل سب میوکوس فبروسس کی شکل اختیار کر لیتی ہے، جس میں منہ مکمل طور پر نہیں کھل پاتا۔ اس سے غذائیت کی کمی پیدا ہوتی ہے اور بچوں میں خوراک کی مقدار متاثر ہوتی ہے، جس سے وہ جسمانی طور پر کمزور اور انفیکشن کا شکار ہو سکتے ہیں۔اس کے علاوہ، اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ بیماری بڑوں میں کینسر کا سبب بھی بن سکتی ہے، جس سے موت کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مسالحے دار کھانوں کے ساتھ دانت اور زبان مزید حساس ہو جاتی ہے، جس سے زبان اور مسوڑھوں میں جلن کا احساس پیدا ہوتا ہے۔لہذا، میٹھی سپاری کا استعمال کرنے والے افراد کو اس کے صحت پر منفی اثرات سے آگاہ رہنا چاہیے اور اس سے بچنا چاہیے تاکہ صحت کو خطرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔
میٹھی سپاری ایک زہرِ قاتل سے کم نہیں
2