کراچی( شو بزڈیسک)اردو کے عظیم ناول نگار شوکت صدیقی کو مداحوں سے بچھڑے 18 سال گزر گئے۔شوکت صدیقی 20 مارچ 1923 کو لکھنو کے ایک ادبی گھرانے میں پیدا ہوئے اور تقسیمِ ہند کے بعد اپنے خاندان کے ہمراہ کراچی میں مقیم ہوگئے۔ وہ عہدِ شاز کی اہم شخصیات میں شمار ہوتے ہیں، اور ان کی زندگی کے مختلف حوالہ جات ہمیشہ معتبر رہے ہیں۔ان کا پہلا افسانوں کا مجموعہ تیسرا آدمی 1952 میں شائع ہوا۔ بعد ازاں اندھیر اور اندھیرا، راتوں کا شہر اور کیمیا گر جیسے افسانوی مجموعے بھی منظرِ عام پر آئے۔شوکت صدیقی کے ناولز خدا کی بستی، جانگلوس اور چار دیواری عالمی شہرت حاصل کر چکے ہیں۔ طویل ادبی خدمات کے اعتراف میں حکومتِ پاکستان نے 1997 میں انہیں تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا۔شوکت صدیقی 18 دسمبر 2006 کو کراچی میں انتقال کر گئے، لیکن ان کی اردو ادبی خدمات آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔
اردو کے عظیم ناول نگار شوکت صدیقی کو مداحوں سے بچھڑے 18 سال گزر گئے
5