اسلام آباد( کامرس ڈیسک)پاکستان کی سپریم کورٹ نے ٹیکس تنازعہ پر نظرثانی کیس کے فیصلے میں دہرے ٹیکس کے معاہدوں کی متوازن تشریح کی اہمیت پر زور دیا۔ عدالت نے کہا کہ ان معاہدوں کی تشریح اس طرح کی جانی چاہیے جس سے نہ صرف معاشی نمو کی ضروریات پوری ہوں بلکہ ٹیکس بیس کو بھی تحفظ حاصل ہو سکے۔ اس فیصلے میں بین الاقوامی اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ڈبل ٹیکسیشن معاہدوں کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے، جس کا مقصد عالمی تجارت میں رکاوٹ بننے والے دہرے ٹیکس سے بچنا اور ممالک میں سرمایہ کاری کی سہولت فراہم کرنا ہے۔فیصلے میں جرمن ٹیکس ماہر کلاس واجل کا حوالہ دیا گیا، جنہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ معاہدے قوموں کے درمیان پل کا کردار ادا کرتے ہیں اور ان کا مقصد ٹیکس تنازعات کو روکنا اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینا ہے۔ عدالت نے کہا کہ ان معاہدوں کی تشریح میں لچک ضروری ہے تاکہ عالمی سطح پر مساوی معاشی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔اس نظرثانی فیصلے کو تین رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس سید منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔ اس فیصلے میں جسٹس ریٹائرڈ قاضی فائز عیسی کے تحریر کردہ فیصلے کو کالعدم قرار دیا گیا اور ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا، جس میں کمپنی کی اپیلیں منظور کی گئی تھیں۔ کیس کا اصل معاملہ یہ تھا کہ ہالینڈ میں قائم کمپنی نے پاکستان میں کام کرنے والی کمپنی کے ساتھ معاہدے کیے تھے اور پاکستان میں کاروباری منافع کو انکم ٹیکس سے استثنی کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم ٹیکس حکام نے ان منافع کو رائلٹی کی مد میں شمار کر لیا اور ان پر 15 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کر دیا۔سپریم کورٹ نے اس بات پر تبصرہ کیا کہ ہائی کورٹ نے قانون کے سوالات کا درست جواب نہیں دیا تھا، اور یہ واضح نہیں ہو سکا تھا کہ منافع کس شق کے تحت رائلٹی کی تعریف میں آتا ہے۔
دہرے ٹیکس معاہدوں کی متوازن تشریح کی جائے، سپریم کورٹ
9