اسلام آباد( اباسین خبر)سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل نے آڈیوز لیک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کی اتھارٹی کو کمزور نہیں ہونے دیں گے۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے 7 رکنی آئینی بنچ نے آڈیوز لیک کمیشن کیس پر سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس امین الدین خان نے سوال اٹھایا کہ آیا آڈیو لیک کمیشن اب بھی لائیو ایشو ہے؟ انہوں نے بتایا کہ کمیشن کے چیئرمین ریٹائر ہو چکے ہیں جبکہ اس کے ایک اور رکن سپریم کورٹ کے جج بن چکے ہیں۔اٹارنی جنرل نے عدالت سے حکومت سے ہدایات لینے کے لیے مہلت طلب کی تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ حکومت نیا کمیشن بنانا چاہتی ہے یا نہیں۔ جس پر جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اگر نیا کمیشن بنے گا تو یہ مقدمہ غیر مثر ہو جائے گا۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کمیشن کی تشکیل کا کابینہ کا فیصلہ آج بھی موجود ہے، جس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے سوال کیا کہ کیا حکومت کمیشن کے لیے ججز کی نامزدگی چیف جسٹس کی مشاورت سے کرے گی؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ قانون مشاورت کی پابند نہیں کرتا۔ اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ عدالت کی اتھارٹی کو کمزور نہیں ہونے دیں گے، اور اگر چیف جسٹس کمیشن کے لیے جج دینے سے انکار کر دیں تو پھر کیا ہوگا؟بعد ازاں سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے آڈیوز لیک کیس میں وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو حکومت سے ہدایات لے کر آگاہ کرنے کا حکم دے دیا اور کیس کی مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔
آڈیوز لیک کیس: عدالتی اتھارٹی کو انڈر مائین نہیں ہونے دینگے، جسٹس جمال مندوخیل
22