وا شنگٹن ( ایجوکیشن ڈیسک)امریکا میں تعلیمی ویزے پر موجود بین الاقوامی طلبہ کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے۔ ٹیکساس سمیت کئی ریاستوں میں درجنوں غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ یا ان کی امیگریشن حیثیت ختم کر دی گئی ہے، جس سے ان کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔اس تبدیلی کا اطلاق اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزیٹر انفارمیشن سسٹم (SEVIS) کے ذریعے کیا گیا ہے، جو بین الاقوامی طلبہ اور تبادلہ پروگرام کے تحت امریکا آنے والوں کا مرکزی ریکارڈ رکھتا ہے۔ حکام نے اب تک اس اچانک تبدیلی کی کوئی باضابطہ وضاحت نہیں دی۔امیگریشن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سخت اقدام ممکنہ طور پر امیگریشن پالیسی میں تبدیلی، سوشل میڈیا کی نگرانی اور سیاسی عوامل کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ ٹیکساس کی صورتحال تشویشناکرپورٹس کے مطابق ٹیکساس کی کئی بڑی جامعات کے طلبہ اس اقدام سے شدید متاثر ہوئے ہیں:یونیورسٹی آف نارتھ ٹیکساس (UNT) اور یونیورسٹی آف ٹیکساس، آرلنگٹن کے 27 طلبہٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی کے 23 طلبہیونیورسٹی آف ٹیکساس، ڈیلس کے 19 طلبہیونیورسٹی آف ٹیکساس، ریو گرینڈ ویلی کے 9 طلبہٹیکساس ویمنز یونیورسٹی کے 4 طلبہٹیکساس ٹیک یونیورسٹی کے 3 طلبہیونیورسٹی آف ٹیکساس، ایل پاسو کے 10 طلبہیونیورسٹی آف ٹیکساس آسٹن اور یونیورسٹی آف ہیوسٹن نے بھی متاثرہ طلبہ کی تصدیق کی ہے، مگر تعداد ظاہر نہیں کی گئی۔ طلبہ کا مستقبل غیر یقینی میںمتاثرہ طلبہ میں بے چینی پائی جا رہی ہے، جبکہ امیگریشن و تعلیمی ماہرین طلبہ کو قانونی معاونت حاصل کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔
امریکا میں غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ، ٹیکساس سب سے زیادہ متاثر
5