کوئٹہ( اباسین خبر) جعفر ایکسپریس پر حملے کے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملہ آور 100 سے زائد مسلح افراد تھے جنہوں نے مسافروں کے شناختی کارڈز چیک کیے اور کسی کو بھی نقصان نہ پہنچایا، سوائے شدید فائرنگ اور دھماکے کے۔ مسافروں کے مطابق، دھماکے کے بعد شدید فائرنگ ہوئی اور پوری ٹرین میں افراتفری پھیل گئی۔ حملہ آوروں نے خواتین، بچوں اور بزرگوں کو کچھ نہیں کہا، تاہم مسافروں کو خوف و ہراس کا سامنا کرنا پڑا۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ انہوں نے قیامت کا منظر دیکھا، اور حملے کے بعد زخمی افراد کو دیکھنے کے بعد، دو گھنٹے تک پیدل چلنے کے بعد پنیر ریلوے اسٹیشن پہنچے، جہاں فوج نے ان کی مدد کی۔جعفر ایکسپریس جو کوئٹہ سے پشاور جا رہی تھی، صبح 9 بجے روانہ ہوئی تھی اور ٹنل نمبر آٹھ پر رکی، جہاں دہشت گردوں نے حملہ کیا۔ حملے کے دوران شدید فائرنگ ہوئی، جس کے نتیجے میں ٹرین ڈرائیور جاں بحق ہوگیا۔ ٹرین میں 430 سے زائد مسافر سوار تھے۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق، کلیئرنس آپریشن کے دوران 155 یرغمال مسافروں کو سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں سے رہا کر لیا، جن میں 31 خواتین اور 15 بچے شامل ہیں۔ بازیاب مسافروں میں 17 زخمی بھی شامل ہیں جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ 80 مسافروں میں سے 12 مسافر اب تک غائب ہیں، جبکہ 11 مسافر مچھ میں اپنے رشتہ داروں کے پاس ٹھہر گئے ہیں۔ باقی 57 مسافروں کو سیکیورٹی فورسز کی نگرانی میں مچھ سے کوئٹہ پہنچا دیا گیا ہے۔حالات کے پیش نظر سکیورٹی فورسز کی جانب سے مزید کارروائیاں کی جا رہی ہیں اور دیگر بازیاب افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
سومسلح حملہ آوروں نے شناختی کارڈز چیک کیے،جعفر ایکسپریس حملہ کے عینی شاہدین کا انکشا ف
4