اسلام آباد( کامرس ڈیسک)حکومت دہری شہریت والے افراد کو کلیدی عہدوں پر فائز رکھنے اور کاربن اخراج کم کرنے کے لیے کاربن لیوی لگانے کے حوالے سے فیصلہ نہ کر سکی۔ گزشتہ روز دو الگ الگ اجلاسوں میں ان معاملات پر فیصلوں کو موخر کر دیا گیا۔ایک اجلاس کی صدارت وزیر اعظم شہباز شریف نے کی جبکہ دوسرے اجلاس کی قیادت نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کی۔وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم نے مسلسل تیسری بار سٹیٹ بینک کے گورنر، ڈپٹی گورنرز اور ڈائریکٹرز کے عہدوں پر دہری شہریت رکھنے والوں کو رہنے کی اجازت دینے کی سمری موخر کر دی۔اسحاق ڈار نے کاربن لیوی سے متعلق اجلاس کی صدارت کی، لیکن اس اجلاس میں بھی کوئی نتیجہ نہ نکل سکا۔ اہم حکومتی عہدیداروں کے مطابق، پٹرولیم لیوی کی موجودہ شرح 60 روپے کو بڑھا کر قلیل مدت میں کمی کو روکنے کی تجویز ہے۔پٹرولیم لیوی کی شرح 70 روپے فی لٹر تک بڑھانے کی قانونی اجازت ہے، جس سے حکومت کو ماہانہ 15 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہو سکتا ہے۔آئی ایم ایف نے تین سال میں 10 روپے فی لٹر کاربن لیوی متعارف کرانے کی تجویز دی ہے، جس کا آغاز پہلے سال 3 روپے فی لٹر سے ہوگا۔ یہ تجویز آئی ایم ایف کی نئی تقریبا 1 بلین ڈالر کی کلائمیٹ ریزیلینس سہولت کے لیے شرط ہے، جس پر بات چیت جاری ہے۔ذرائع کے مطابق، حکومت دونوں تجاویز پر بیک وقت غور کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے اس معاملے پر اجلاس کی صدارت کی، مگر کوئی فیصلہ نہ ہو سکا۔ اس کے بعد معاملہ اسحاق ڈار کو بھیجا گیا، جہاں منگل کو اجلاس کے دوران لیوی سے حاصل ہونے والی رقم کے استعمال پر اختلافات سامنے آئے۔
حکومت دہری شہریت اور کاربن لیوی کے فیصلوں میں تذبذب کا شکار
4