بیجنگ ( مانیٹرنگ ڈیسک)چین کی اے آئی کمپنی ڈیپ سیک نے حالیہ اپ ڈیٹس کے ساتھ مصنوعی ذہانت کی دنیا میں اپنی پوزیشن مزید مستحکم کر لی ہے اور اس کے جدید ماڈلز نے میٹا اور چیٹ جی پی ٹی جیسی معروف امریکی کمپنیوں کو چیلنج کیا ہے۔ ڈیپ سیک کی نئی اوپن سورس اے آئی نے ان بڑی کمپنیوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے، اور اسے ایپل کے چارٹ میں پہلی پوزیشن حاصل ہوئی۔چینی کمپنی نے اپنے تازہ ترین ماڈلز کے ذریعے سلیکون ویلی میں موجود ٹیک جنات کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ ایک گمنام میٹا ملازم نے ایمپلوئمنٹ فورم بلائنڈ پر دعوی کیا کہ کمپنی کا جنریٹو اے آئی ڈویژن ڈیپ سیک سے “گھبراہٹ” کا شکار ہے اور اس کی ٹیکنالوجی کو نقل کرنے کے لیے بے چین ہے۔ڈیپ سیک نے اس سے قبل مفت اوپن سورس ای آئی فراہم کرکے عالمی ٹیک انڈسٹری میں نئی سوچ کو جنم دیا ہے، جس نے سلیکون ویلی کے ماہرین کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ یہ چینی کمپنی عالمی سطح پر موجود بڑی ٹیک کمپنیوں کے غلبے کو چیلنج کر رہی ہے۔ڈیپ سیک کا یہ اقدام نہ صرف ایک سستا متبادل پیش کرتا ہے بلکہ یہ مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں بھی ایک اہم موڑ کی نشاندہی کرتا ہے، جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے عالمی ٹیک مارکیٹ میں خلل ڈالنے کا امکان بڑھ گیا ہے۔
چینی اے آئی کمپنی نے میٹا اور چیٹ جی پی ٹی کو مات دے دی
4