لاہور( اباسین خبر)چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے مشکوک کالز ریکارڈ کرنے سے متعلق فیصلے کے لیے جسٹس فاروق حیدر کو جج نامزد کر دیا ہے۔خفیہ اداروں کی درخواست پر ملک دشمن عناصر کی کالز ریکارڈ کرنے کی اجازت دینے یا نہ دینے کا فیصلہ جسٹس فاروق حیدر کریں گے۔ انہیں انویسٹی گیشن فار فیئر ٹرائل ایکٹ 2013 کے تحت ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں، جو کال ریکارڈنگ اور ڈیجیٹل نگرانی کے حوالے سے ملک دشمن عناصر کے خلاف کارروائی کی اجازت دیتا ہے۔یہ قانون 2013 میں منظور کیا گیا تھا اور اس کے تحت خفیہ اداروں کو ریکارڈ کی گئی کالز اور دیگر مواد کو عدالت میں بطور ثبوت پیش کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس قانون میں مشکوک افراد کی نگرانی اور ان کی کالز ریکارڈ کرنے کے لیے ایک مخصوص طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو مراسلہ لکھا، جس میں کہا گیا کہ اس قانون پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے ملک دشمن عناصر کے خلاف اہم ثبوت اکٹھے نہیں کیے جا سکے تھے۔ اس پر چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے فوری طور پر جسٹس فاروق حیدر کو نامزد کر دیا۔سید فرہاد علی شاہ نے جج کی نامزدگی پر چیف جسٹس کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ اس اقدام سے متعدد کیسز میں کارروائی آسان ہو گی۔
مشکوک کالز ریکارڈ کرنے سے متعلق فیصلے کیلئے جسٹس فاروق حیدر جج نامزد
6