کراچی ( اباسین خبر)سندھ اسمبلی نے جماعت اسلامی کی طلبا یونین کی بحالی کے حوالے سے پیش کی گئی قرارداد کثرت رائے سے مسترد کر دی۔ جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق نے قرارداد میں مطالبہ کیا تھا کہ طلبا کے جمہوری حق کو تسلیم کرتے ہوئے فوری طور پر طلبا یونینز کے انتخابات کرائے جائیں۔ قرارداد میں کہا گیا کہ سندھ اسمبلی نے 2022 میں سندھ اسٹوڈنٹس یونین ایکٹ منظور کیا تھا، لیکن ڈھائی سال گزرنے کے باوجود سندھ میں طلبا یونینز کے انتخابات نہیں ہوئے ہیں، جس سے طلبا کو آئین کے آرٹیکل 17 کے تحت اپنے یونین سازی کے حق سے محروم رکھا گیا ہے۔پیپلز پارٹی کے رکن ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ سندھ حکومت طلبا یونینز پر کام کر رہی ہے اور ان پر سے پابندیاں ہٹا دی گئی ہیں، اس لیے انہیں قرارداد کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کا موقف طلبا یونینز کے حوالے سے واضح ہے اور اس پر کام جاری ہے۔جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم کے اراکین نے قرارداد مسترد ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ طلبا یونینز کے انتخابات کا انعقاد ضروری ہے تاکہ طلبا اپنے نمائندے منتخب کر سکیں اور سیاسی اقدار سے واقف طلبہ لیڈرز سامنے آئیں۔ ایم کیو ایم کے رکن انجینیئر محمد عثمان نے بھی کہا کہ طلبا کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کا حق ہونا چاہیے۔اس کے علاوہ، ناظم اسلامی جمعیت طلبہ کراچی آتش صدیقی نے بھی قرارداد مسترد ہونے کی مذمت کی اور کہا کہ اگر یہ فیصلے پیپلز پارٹی کے چیئرمین کے فیصلے کے خلاف ہیں تو پیپلز پارٹی کو جواب دینا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جلد طلبا یونینز کے انتخابات کے اعلان کے بعد اس فیصلے کے خلاف سندھ اسمبلی کا گھیرا کیا جائے گا۔
سندھ اسمبلی میں طلبا یونین بحالی کی قرارداد کثرت رائے سے مسترد
5