کیلیفورنیا( مانیٹرنگ ڈیسک)فیس بک کی تخلیق کی کہانی ایک دلچسپ اور متنازعہ پہلو رکھتی ہے، جس میں مارک زکربرگ کی کردار پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ مارک زکربرگ نے 2004 میں ایڈورڈو سیورین، اینڈریو میک کولم، ڈسٹن ماسکووٹز اور کرس ہیوز کے ساتھ مل کر فیس بک کا آغاز کیا تھا۔ ابتدائی طور پر یہ صرف ہارورڈ یونیورسٹی کے طلبا کے لیے ایک سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ تھی، لیکن بعد میں یہ دنیا بھر میں مقبول ہو گئی۔اسی سال 2004 میں، ہارورڈ کے دو جڑواں بھائی، کیمرون اور ٹائلر ونکلیووس، اور ان کے بزنس پارٹنر دیویا نریندر نے مارک زکربرگ پر الزام عائد کیا کہ اس نے ان سے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ “ہارورڈ کنکشن” (جو بعد میں “کنیکٹ یو” کے نام سے جانی جاتی تھی) کا آئیڈیا چوری کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے زکربرگ کو اس پروجیکٹ پر کام کرنے کے لیے ملازمت دی تھی، لیکن مارک نے ان کا آئیڈیا استعمال کرتے ہوئے فیس بک بنایا۔اس مقدمے میں دعوی کیا گیا تھا کہ زکربرگ نے ان کی “ملکیت” چوری کی اور ان کے اعتماد کو ٹوٹا۔ یہ کیس 2008 میں اپنے اختتام کو پہنچا، جب جڑواں بھائیوں اور نریندر کو 20 ملین ڈالر نقد اور فیس بک کے اسٹاک کے حصے کے طور پر زرتلافی دی گئی۔اس مقدمے اور فیس بک کی تخلیق کے اس پیچیدہ اور متنازعہ پہلو کو 2010 میں ہالی ووڈ کی مشہور فلم “دی سوشل نیٹ ورک” میں پیش کیا گیا۔ اس فلم کی ہدایت کاری ڈیوڈ فنچر نے کی تھی، اور اس کا اسکرین پلے ایرون سورکن نے لکھا تھا، جس نے اس کہانی کو مزید مشہور کیا اور اس پر گہرے سوالات اٹھائے۔
فیس بُک کی تخلیق کے پیچھے چھُپی اصل کہانی
1
پچھلی پوسٹ