کراچی ( ہیلتھ ڈیسک)پاکستان میں فزیو تھراپی کی تعلیم اور اس کے شعبے کے حوالے سے حالیہ رپورٹ میں کئی اہم پہلوں کو اجاگر کیا گیا ہے، جو اس شعبے کے مستقبل اور اس سے وابستہ افراد کے مسائل کو سامنے لاتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ:فزیو تھراپی کی تعلیم کا ضابطہ: پاکستان میں فزیو تھراپی کی تعلیم کی نگرانی فی الحال ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کرتا ہے، تاہم اس شعبے میں کوئی مرکزی سرکاری ادارہ نہیں ہے جو اس کی باقاعدہ نگرانی کرے۔سندھ فزیو تھراپی کونسل کا قیام: 2023 میں سندھ میں فزیو تھراپی کی تعلیم اور اس شعبے کی نگرانی کے لیے سندھ فزیو تھراپی کونسل قائم کی گئی ہے۔ یہ کونسل فزیو تھراپی کے ڈاکٹرز کو رجسٹر کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی تعلیم اور تربیت کی نگرانی بھی کرے گی۔ سندھ اسمبلی نے اس کونسل کی منظوری دے دی ہے، لیکن یہ ابھی تک مکمل طور پر فعال نہیں ہوئی۔فزیو تھراپسٹ کی حالت: ڈاکٹر حرا نے بتایا کہ فزیو تھراپسٹ کو پانچ سالہ ڈگری مکمل کرنے کے بعد بھی ہاس جاب کے دوران کوئی ماہانہ معاوضہ نہیں ملتا، جبکہ ایم بی بی ایس کے ڈاکٹروں کو ہاس جاب کے دوران معاوضہ دیا جاتا ہے۔فزیو تھراپی کے اخراجات: رپورٹ میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ نجی اسپتالوں میں فزیو تھراپی کے لیے فیس مختلف ہوتی ہے، جو مرض کے حساب سے 2 ہزار سے 10 ہزار روپے تک ہو سکتی ہے۔ اسی طرح، گھریلو سطح پر فزیو تھراپی کی سروسز بھی فراہم کی جاتی ہیں، جو 1500 سے 4000 روپے کے درمیان ہوتی ہیں۔مشکلات کا سامنا: عرق النسا کے درد میں مبتلا خاتون کہکشاں نے بتایا کہ ان کے لیے فزیو تھراپی کی سروسز مالی طور پر مشکل ہیں اور وہ سرکاری اسپتالوں میں ہی فزیو تھراپی کراتی ہیں، جہاں مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور مشینوں کی کمی بھی ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں فزیو تھراپی کی مشینوں کی تعداد بڑھائی جائے۔صوبائی حکومت کی جانب سے اقدامات: صوبائی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ اسپتالوں میں فزیو تھراپی کی سہولتوں کو بڑھا رہے ہیں تاکہ مریضوں کو بہتر خدمات فراہم کی جا سکیں۔اس رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ فزیو تھراپی کے شعبے میں اہم تبدیلیاں اور بہتری کی ضرورت ہے تاکہ یہ شعبہ مزید مستحکم ہو سکے اور لوگوں کو بہتر صحت کی سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔
فزیو تھراپی کی تعلیم کے حوالے سے رپورٹ
2