نیو یارک ( ہیلتھ ڈیسک)یہ ایک نہایت گہری اور دل کو چھو جانے والی کہانی ہے جو زندگی کی ایک بے رحمانہ حقیقت کو بیان کرتی ہے، جو انسان کو بے بسی اور اندھیرے میں ڈال دیتی ہے، لیکن ساتھ ہی حوصلہ، مضبوطی اور انسان کی جرات کی ایک روشن مثال بھی پیش کرتی ہے۔ کینسر جیسے سنگین مرض کا سامنا کرنا، اور اس دوران جو ذہنی، جسمانی اور جذباتی آزمائشیں پیش آئیں، ان کا بیان ایک انسان کے اندر چھپی ہوئی جرات کو اجاگر کرتا ہے۔اس کہانی میں، سحر کی زندگی کے ایک لمحے میں آ کر کینسر کی تشخیص نے نہ صرف ان کی جسمانی حالت کو متاثر کیا بلکہ ان کی روح کو بھی آزمایا۔ اس کے باوجود، انہوں نے نہ صرف اپنے جسم کا علاج کیا بلکہ اپنی ذہنی اور جذباتی طاقت کو بھی مضبوط کیا تاکہ وہ اس دشوار مرحلے کا مقابلہ کر سکیں۔ ہر ایک قدم پر، وہ اپنے عزم اور ہمت کا مظاہرہ کرتی ہیں، چاہے وہ کیمو تھراپی کی اذیت ہو یا سر کے بالوں کا جھڑنا، سحر نے ہر مشکل کا سامنا کیا اور اپنے حوصلے کو برقرار رکھا۔اس کہانی میں جو سب سے اہم بات ہے وہ یہ کہ اس بیماری کو کسی بھی وقت یا کسی بھی انسان کو ہو سکتی ہے۔ اس سے بچا نہیں جا سکتا اور نہ ہی اسے محض جسمانی صحت کے زاویے سے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جو جذباتی، ذہنی اور جسمانی طور پر ہر فرد کو متاثر کرتی ہے، اور اس کا اثر نہ صرف مریض بلکہ ان کے ارد گرد کے لوگوں پر بھی پڑتا ہے۔آخرکار، سحر نے اپنے اس سفر میں یہ ثابت کر دیا کہ اگرچہ یہ بیماری ایک امتحان ہے، لیکن اس کا مقابلہ کرنے کے لیے اندرونی طاقت، حوصلہ، اور امید کا ہونا ضروری ہے۔ اس کا پیغام یہ ہے کہ ہم سب کو اپنی اور اپنے عزیزوں کی صحت کا خاص خیال رکھنا چاہیے اور یہ نہ بھولیں کہ زندگی میں کبھی بھی مشکلات آ سکتی ہیں، لیکن اس کا مقابلہ کرنے کا طریقہ ہماری سوچ اور عمل پر منحصر ہے۔یہ کہانی نہ صرف کینسر کے مریضوں کے لیے ایک تسلی کا پیغام ہے بلکہ ان سب کے لیے ہے جو زندگی کی تکالیف اور مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
’’بے ہوش ہونے سے پہلے تین دفعہ کلمہ پڑھا۔۔۔!‘‘
1