نیو یارک ( مانیٹرنگ ڈیسک)سال 2024 کے اختتام کے قریب اسرائیلی صیہونی فورسز کی جانب سے فلسطینیوں پر جاری بربریت پر عالمی سطح پر آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی کی شدید مذمت کی جارہی ہے، اور عالمی ادارے اسرائیل کے خلاف اتفاق رائے پیدا کر رہے ہیں۔5 دسمبر کو ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی تحقیقات میں کہا کہ “اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے اور یہ عمل بدستور جاری ہے”، اسی طرح یورپی سنٹر فار کنسٹیٹیوشنل اینڈ ہیومن رائٹس (ECCHR) نے بھی اسرائیل کے غزہ میں نسل کشی کے اقدامات پر قانونی دلیل پیش کی۔ ہیومن رائٹس واچ نے اعلان کیا کہ “اسرائیلی حکام انسانیت کے خلاف جرائم کے ذمہ دار ہیں”، جبکہ میڈیسن سانز فرنٹیئرز نے غزہ کے شمالی علاقے میں نسل کشی کے واضح آثار کا ذکر کیا۔نومبر میں ہیومن رائٹس واچ نے غزہ میں اسرائیل کے اقدامات کو “جنگی جرائم” اور “انسانیت کے خلاف جرائم” قرار دیا تھا۔ عالمی فوجداری عدالت (ICC) نے اسرائیلی رہنماں کے خلاف جنگی جرائم کے الزامات پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے۔ ان فیصلوں نے اسرائیل کے غزہ میں حملے کو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔اس کے باوجود، عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف ایک مضبوط اتفاق رائے بننے کے باوجود، امریکہ اور برطانیہ اسرائیل کا دفاع کرتے ہیں اور اسلحہ فراہم کرتے ہیں۔ فرانس نے نیتن یاہو کو استثنی دینے کی تشریح پیش کی، جبکہ غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے مزید شواہد سامنے آ رہے ہیں، جو قانون کی خلاف ورزی اور انسانی حقوق کی پامالی کی نشاندہی کرتے ہیں۔ایئر وارز نے غزہ میں اسرائیلی مہم کے پہلے مہینے میں شہریوں کو پہنچنے والے نقصان کو 21ویں صدی کی کسی بھی فضائی کارروائی سے موازنہ کیا ہے۔ اسرائیلی فوجیوں کے اعترافات بھی سامنے آئے ہیں، جن میں کہا گیا کہ بچوں سمیت عام شہریوں کو جنگجو سمجھا جا رہا ہے۔ ان تحقیقات میں قتل عام کی تفصیلات بھی سامنے آئیں، جو لائیو اسٹریمز اور فلسطینی شہریوں کے ذریعے پوسٹ کی گئی۔ان شواہد کے باوجود، جنگ جاری ہے اور عالمی عدالتوں کی کارروائیاں محض مشاہدے تک محدود ہیں۔ اسرائیل کے اتحادی نسل کشی کے الزامات کو تسلیم کرنے سے انکار کر رہے ہیں، جس سے دنیا کے سامنے ایک ایسا منظرنامہ آ رہا ہے جس میں حقوق انسانیت کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری رہنا ضروری ہے، چاہے وہ صرف رپورٹنگ اور نوٹس لینے کی حد تک محدود ہو۔
اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر عالمی اداروں کی شدید مذمت
5