ممبئی( شو بز ڈیسک) ہندی سوانح عمری “رضیہ سلطانہ” اپنے وقت کی سب سے مہنگی ہندوستانی پروڈکشن تھی، جس کا بجٹ 7 سے 10 کروڑ روپے تھا، جو 80 کی دہائی کے حساب سے ایک بہت بڑی رقم تھی۔ کمال امروہی کی تحریر کردہ اور ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم کو مکمل ہونے میں سات سال سے زیادہ کا عرصہ لگا۔کمال امروہی کا مقصد “مغل اعظم” کی طرح ایک شاہکار تخلیق کرنا تھا، جو کئی نسلوں تک یاد رکھا جائے، لیکن اس کے باوجود اتنے بڑے بجٹ اور وسائل کے استعمال کے باوجود فلم ناظرین سے جڑنے میں ناکام رہی اور باکس آفس پر ناکامی کا شکار ہوئی۔فلم “رضیہ سلطانہ” ہندوستان کی واحد مسلمان حکمران “رضیہ سلطان” (جو 1236 سے 1240 تک دہلی کی حکمران رہیں) اور ان کے حبشی غلام جمال الدین یاقوت کے درمیان خیالی محبت کی کہانی پر مبنی تھی۔ اس فلم میں ہیما مالنی، پروین بابی اور دھرمیندر نے مرکزی کردار ادا کیے، مگر اس کے باوجود یہ فلم باکس آفس پر فلاپ ثابت ہوئی۔فلم کی ناکامی کی ایک وجہ اس کا نفیس اور مشکل اردو استعمال تھا، جس نے سامعین کے ایک بڑے حصے کو مایوس کیا۔ اس کے علاوہ، تاریخی دورانیے کو غیر متعلقہ اور ناظرین کو متوجہ کرنے میں ناکام قرار دیا گیا۔ ایک اور متنازع پہلو دھرمیندر کے کردار کی تصویر کشی تھی، جس میں ان کا چہرہ سیاہ کیا گیا تھا تاکہ وہ کردار میں فٹ آ سکیں۔ اس کے علاوہ، ایک بوسے والے منظر پر بھی تنازعہ پیدا ہوا، جس میں ہیما مالنی اور پروین بابی ایک دوسرے کے قریب نظر آئیں۔ان تمام وجوہات کی بنا پر “رضیہ سلطانہ” ایک بڑی ناکامی ثابت ہوئی، باوجود اس کے کہ اس کی تشکیل میں بے پناہ وسائل اور محنت صرف کی گئی تھی۔
بالی ووڈ کی سب سے مہنگی فلم، جسے بڑا بجٹ اور دو ہیروئنوں کا بوسہ بھی کامیاب نہ کرسکا
12