لندن ( مانیٹرنگ ڈیسک)ایک اطالوی اخبار نے دنیا کا پہلا مکمل طور پر مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے تیار کردہ ایڈیشن شائع کیا ہے۔ یہ تجربہ ایل فوگلیو نامی اخبار کی جانب سے کیا گیا، جس کا مقصد اے آئی ٹیکنالوجی کے اثرات کو اجاگر کرنا تھا اور یہ دکھانا تھا کہ کس طرح یہ ہماری زندگیوں اور کام کرنے کے طریقوں کو تبدیل کر رہی ہے۔ایل فوگلیو کے مدیر کلاڈیو سیراسا نے بتایا کہ یہ ایک ماہ پر محیط صحافتی تجربہ ہے، جس میں مصنوعی ذہانت کی مدد سے اخبار کی تیاری کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اخبار کا اے آئی ایڈیشن 4 صفحات پر مشتمل ہے اور یہ اخبار کے عام ایڈیشن کے ساتھ دستیاب ہوگا۔سیراسا کا کہنا تھا کہ یہ دنیا کا پہلا اخبار ہے جس میں ہر چیز مصنوعی ذہانت سے تیار کی گئی ہے، بشمول تحریر، سرخیاں، اقتباسات اور کبھی کبھار مزاح بھی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ صحافیوں کا کردار صرف اے آئی سافٹ ویئر میں سوالات ڈالنے اور جوابات پڑھنے تک محدود تھا۔اخبار کے پہلے صفحے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر ایک رپورٹ شائع کی گئی ہے، جس میں اطالوی ٹرمپ کے حامیوں کے متضاد رویے کو موضوع بنایا گیا ہے۔ دوسرے صفحے پر ایک رپورٹ شامل ہے جو یورپ میں نوجوانوں کے غیر رسمی تعلقات کے بڑھتے رجحان پر روشنی ڈالتی ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ تمام مضامین میں زبان سادہ اور واضح ہے اور کوئی بڑی گرامر کی غلطی نہیں پائی گئی۔ آخری صفحے پر اے آئی نے قارئین کے خطوط بھی شائع کیے، جن میں ایک میں پوچھا گیا کہ کیا اے آئی مستقبل میں انسانوں کو بے کار کر دے گی؟ اس پر اے آئی نے جواب دیا کہ “مصنوعی ذہانت ایک بڑی جدت ضرور ہے، مگر یہ ابھی تک چینی کے بغیر کافی آرڈر کرنا نہیں سیکھ سکی۔”کلاڈیو سیراسا نے کہا کہ ایل فوگلیو اے آئی ایڈیشن ایک حقیقی اخبار کی طرح ہے اور اس تجربے سے ہمیں یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے روزانہ کے اخبار کی تیاری کس حد تک ممکن ہے اور اس کے کیا اثرات ہو سکتے ہیں۔
صحافیوں کیلئے بری خبر،اطالوی اخبار نے دنیا کا پہلا مکمل طور پر مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ ایڈیشن شائع کر دیا
2