کو ئٹہ ( اباسین خبر)وزیر اعلی بلوچستان، میر سرفراز بگٹی نے ویڈیو لنک کے ذریعے بلوچستان اسٹریٹجی سمٹ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 220 ارب روپے کے محدود ترقیاتی وسائل کے ساتھ پاکستان کے 43 فیصد رقبے پر مشتمل بلوچستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ایک بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے صوبے میں ترقیاتی منصوبوں کی مس مینجمنٹ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ایس ڈی پی (پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام) کی کتاب پر پی ایچ ڈی کی جا سکتی ہے، لیکن گزشتہ سال 78 فیصد ترقیاتی اسکیموں کو ٹیکنیکل اپروول کے بعد بجٹ کا حصہ بنایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت پرعزم ہے کہ آئندہ بجٹ میں 100 فیصد منظور شدہ منصوبے بجٹ کا حصہ ہوں گے۔وزیر اعلی نے مزید کہا کہ بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد کی شرح پہلے 40 فیصد تھی، لیکن موجودہ حکومت میں فروری تک یہ شرح 68 فیصد تک جا پہنچی ہے اور انہیں امید ہے کہ جون تک یہ شرح 90 سے 92 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ انہوں نے عالمی سرمایہ کاری کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ ایک امریکی سرمایہ کار نے انہیں بتایا کہ میکسیکو کے حالات بھی بلوچستان جیسے تھے، لیکن انہوں نے بزنس مواقع ضائع نہیں کیے اور بلوچستان کو میکسیکو کے تجربات سے سیکھ کر ترقی کے راستے پر گامزن ہونے کی ضرورت ہے۔وزیر اعلی نے ریکوڈک کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ بیرک گولڈ کارپوریشن کے سربراہ نے ان سے ذخیرہ آب کے لیے اراضی کا مطالبہ کیا تھا، جس پر حکومت نے فیصلہ کیا کہ بلوچستان خود ڈیم بنا کر انہیں پانی فراہم کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک نوکنڈی اور ریکوڈک جیسے علاقوں میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتے ہیں، اور حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ بلوچستان میں سرمایہ کاروں کو انڈسٹریل اسٹیٹ، ہاسنگ اسکیمیں اور دیگر تمام سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔انہوں نے بلوچستان میں بینک کے قیام کے حوالے سے بھی کہا کہ بلوچستان بینک کے قیام کے لیے سنجیدہ اقدامات جاری ہیں اور اس کے قیام کے لیے کنسلٹنٹ نے ابتدائی فزیبلٹی رپورٹ بھی جمع کرائی ہے۔ مائننگ سیکٹر پر بات کرتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ حکومت کو اس شعبے سے خاطر خواہ ریونیو نہیں مل رہا، تاہم اس کی بہتری کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔توانائی کے مسائل پر بات کرتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ بلوچستان میں سولر اور ونڈ انرجی پر کام جاری ہے کیونکہ صوبے میں ایشیا کا بہترین ونڈ کوریڈور موجود ہے۔ حکومت سولر پارکوں کی تعمیر کے ذریعے سرمایہ کاروں کو سستی بجلی فراہم کرے گی۔ وزیر اعلی نے کہا کہ بلوچستان کی پی ایس ڈی پی کے ذریعے 2 لاکھ 39 ہزار 570 نوکریاں پیدا کی جا سکتی ہیں اور گورننس کے ماڈیول کی بہتری کے لیے حکومت کی سنجیدہ کوششیں جاری ہیں۔انہوں نے سرمایہ کاروں کو بلوچستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی اور کہا کہ حکومت سرمایہ کاروں کو ون ونڈو کے تحت ہر سہولت فراہم کرے گی۔ وزیر اعلی نے مزید کہا کہ بلوچستان میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی قائم کی گئی ہے، جسے ہر قسم کے سیاسی دبا سے آزاد رکھا گیا ہے۔انہوں نے آخر میں کہا کہ بلوچستان میں گیس، لائیو اسٹاک، زراعت اور کوسٹل بلیو اکانومی میں بے پناہ سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں اور انہوں نے سرمایہ کاروں سے اپیل کی کہ وہ صرف حب تک محدود نہ رہیں، بلکہ بلوچستان کے دیگر علاقوں جیسے ریکوڈک اور کوسٹل بیلٹ میں بھی سرمایہ کاری کریں تاکہ صوبے کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔
بلوچستان بینک کے قیام سے سرمایہ کاروں اور تاجروں کو آسانیاں میسر آئیں گی، سرفراز
9