کوئٹہ ( اباسین خبر)بلوچستان میں 28 لاکھ سے زائد بچے اور بچیاں تعلیم سے محروم ہیں۔ذرائع کے مطابق صوبے میں 22 لاکھ بچے سرکاری اور نجی سکولوں میں زیر تعلیم ہیں، جبکہ 3 ہزار 694 سکولز غیر فعال ہیں۔ بلوچستان کے 6 ہزار 995 سکولوں میں صرف ایک ٹیچر ہے، اور 13 ہزار سے زائد سکولز کی باونڈری وال اور واش رومز کی سہولت سے محروم ہیں۔ اسی طرح، صوبے کے ایک ہزار 843 سکولز میں شیلٹر کی کمی بھی ہے۔ڈائریکٹر ایجوکیشن فار ڈویلپمنٹ اینڈ مانیٹرنگ منیر نودیزئی کا کہنا تھا کہ 2023 کی مردم شماری کے مطابق بلوچستان میں سکول جانے کی عمر کے بچوں کی تعداد تقریبا 50 لاکھ ہے، جن میں سے 22 لاکھ بچے سکول جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 11 لاکھ بچے سرکاری سکولز، 7 لاکھ بچے نجی سکولز، اور 3 لاکھ سے زائد بچے نیم سرکاری اداروں میں زیر تعلیم ہیں۔منیر نودیزئی نے مزید کہا کہ بلوچستان میں 28 لاکھ سے زائد بچے سکول نہیں جاتے۔ ان بچوں کے داخلے کے لیے گزشتہ برس ستمبر میں ایک مہم شروع کی گئی تھی، اور حکومت کا پلان ہے کہ 2030 تک تمام بچوں کا داخلہ کرایا جائے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ غیر حاضر اساتذہ کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، جن میں نوکریوں سے برخاستگی، سیلری میں کٹوتی اور جواب طلبی کی سزائیں شامل ہیں۔
بلوچستان: 28 لاکھ سے زائد بچے اور بچیاں تعلیم سے محروم
4