غزہ ( مانیٹرنگ ڈیسک)غزہ میں اسرائیلی بمباری کے بعد کی صورتحال بہت دردناک ہے۔ عمارتوں کے ملبے میں پھنسے ہوئے افراد کی لاشیں ملنے کا سلسلہ ایک طرف جہاں انسانی مصیبت کی شدت کو ظاہر کرتا ہے، وہیں دوسری طرف غزہ کے وسائل اور انفراسٹرکچر کی مکمل تباہی کا غماز بھی ہے۔ اس تباہی میں پھنسے ہوئے افراد اور ان کے خاندانوں کو بچانے کے لیے مشکلات کی کئی سطحیں ہیں، اور فلسطینی حکام کو ملبے سے لاشیں نکالنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔اقوام متحدہ کی جانب سے بموں کی صفائی کے لیے 10 سال کا تخمینہ بھی غزہ میں ہونے والی تباہی کے حجم کو واضح کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، 5 کروڑ ٹن ملبے کی صفائی میں 21 سال کا وقت اور 1.2 ارب ڈالر کی لاگت بھی اس جنگ کی تباہی کی شدت کو بتاتی ہے۔یہ صورتحال بین الاقوامی برادری کے لیے ایک سنگین چیلنج ہے کہ وہ غزہ میں انسانوں کی مدد کے لیے فوری طور پر اقدامات کرے، اور اس تباہی کے اثرات سے متاثرہ افراد کے لیے ہنگامی امداد فراہم کرے۔
غزہ ; عمارتوں کے ملبے سے 200 لاشیں برآمد
2