اسلام آباد( کامرس ڈیسک)حکومت کی جانب سے آفشور ڈیجیٹل سروسز پر 20 فیصد انکم ٹیکس عائد کرنے کا امکان ہے، جبکہ ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کے لیے 10 سال قید کی سزا کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ اس کے علاوہ، ان لینڈ ریونیو کے جونیئر افسران کو کمشنر ایف بی آر کی پیشگی اجازت کے بغیر گرفتاری کی اجازت دینے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ذرائع کے مطابق، کمشنر اگر گرفتاری پر مطمئن نہ ہو تو وہ گرفتار شخص کو رہا کرنے کا حکم دے سکتا ہے، اور بغیر واضح ثبوتوں کے گرفتاری کرنے والے افسر کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ بل منظور ہونے کی صورت میں ان لینڈ ریونیو کا افسر زیر تفتیش شخص کے بیرون ملک فرار کو روکنے کے لیے کمشنر سے اس کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست بھی کر سکے گا۔ان تجاویز کا مقصد ایف بی آر کو مضبوط بنانا اور ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کے بیرون ملک فرار کے امکانات کو کم کرنا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق، ٹیکس فراڈ، نان فائلرز اور نااہل افراد کے لیے سزاوں کے نظام کو مزید سخت بنانے کے لیے ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024 میں مزید ترامیم پر غور ہو رہا ہے۔نااہل افراد سے مراد وہ افراد ہیں جنہیں گھروں اور کاروں کی خریداری سے روکا گیا تھا، اور اب ان پر زرعی ٹریکٹر کی خریداری کی بھی پابندی عائد کی جائے گی۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے یہ بل گزشتہ ماہ اسمبلی میں پیش کیا تھا، تاہم اس پر ابھی تک ووٹنگ نہیں ہوئی۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ آج ان ترامیم پر غور کرے گی، اور اگر پیپلز پارٹی نے اعتراض نہ کیا تو حکومت قومی اسمبلی سے منظوری سے قبل ٹیکس قوانین میں ایک نئی ترمیم کر سکتی ہے، جس کے تحت آفشور ڈیجیٹل سروسز کی فیس پر انکم ٹیکس کی شرح 10% سے بڑھ کر 20% ہو جائے گی۔اس کے علاوہ، ہائیکورٹس میں التوا کا شکار ٹیکس کیسز کو جلد نمٹانے کے لیے ماہرین کی نظرثانی کمیٹی قائم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کو 10 سال قید کی تجویز زیر غور
2