مستونگ ( اباسین خبر)چیف آف سراوان و رکن صوبائی اسمبلی نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے کہا ہے کہ پاکستان ایک کثیرالقومی اکائیوں کا مجموعہ ہے اور جب تک فیڈریشن کے تمام اکائیوں کے حقوق تسلیم نہیں کیے جاتے اور بلوچستان میں ماورائے آئین لاپتہ افراد کو بازیاب نہیں کیا جاتا، تب تک ملک کے حالات میں بہتری ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بات سراوان پریس کلب مستونگ کے نومنتخب کابینہ کے اعزاز میں چائے پارٹی کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔نواب اسلم خان رئیسانی نے کہا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ سنگین ہوچکا ہے، اور اگر اسٹبلشمنٹ نے ان افراد کی بازیابی اور ماورائے آئین گرفتاریوں پر پیش رفت نہیں کی تو امن و امان کی صورتحال میں بہتری کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بننے سے قبل بلوچستان ایک آزاد ریاست تھا اور 1947 میں قلات کے خان احمد یار خان نے قائداعظم محمد علی جناح کے ساتھ معاہدے کے تحت پاکستان میں شمولیت اختیار کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ نہ صرف تسلیم کیا جانا چاہیے بلکہ آئین کا حصہ بھی بنایا جانا چاہیے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بلوچستان میں جو تاریخی معاہدے ہوئے تھے، ان کی شقوں پر عمل درآمد ضروری ہے تاکہ بلوچستان کی سرزمین پر کسی بھی قسم کی قبضہ یا سرمایہ کاری کے لیے بلوچ عوام کی رضامندی ضروری ہو۔ نواب اسلم خان رئیسانی نے کہا کہ اسٹبلشمنٹ نے فیڈریشن کے اکائیوں کو کمزور کیا ہے اور اس کی وجہ سے ملک میں جمہوری عمل پنپ نہیں سکا۔نواب رئیسانی نے بھارت کی ترقی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ انڈیا آج دنیا کے چوتھے بڑے اقتصادی ملک بن چکا ہے اور افغانستان جیسے ملک نے 40 سالوں کے جنگ کے بعد مثبت پالیسیوں کی بدولت ترقی کی راہ پر گامزن ہو گیا ہے، جبکہ پاکستان گزشتہ 78 سالوں سے اسی پوزیشن پر ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مستونگ میں اربوں روپے کی لاگت سے صحت، تعلیم، آبنوشی اور سڑکوں کی بہتری پر کام کیا گیا ہے، اور وہ بلا رنگ و نسل علاقے کی ترقی کے لیے مزید خدمات انجام دیتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مستونگ کے سٹی کے مزید فیڈرز بنانے اور گیس کی فراہمی کے لیے سوئی سدرن گیس کمپنی کے حکام سے ملاقات کا وقت طے کیا جائے گا تاکہ عوام کے مسائل حل کیے جا سکیں۔
ملکی حالات کی بہتر ی کے لیے تمام اکائیوں کے حقوق کو تسلیم کرنا ہوگا، نواب اسلم رئیسانی
4