اسلام آبا د(ا پنے رپورٹر سے)قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے شدید احتجاج ،شور شرابے اور ہنگامہ آرائی کے دوران الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا جس کے مطابق پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہ کرانے والا امیدوار آزاد تصور ہوگا، کسی بھی امیدوار کی جانب سے مقررہ مدت میں ایک مرتبہ کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کا اظہار ناقابل تنسیخ ہو گاجبکہ سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی کی ترامیم مسترد کر دی گئی ،اپوزیشن اراکین سپیکر ڈائس کے سامنے آکر بل نامنظور ، عدلیہ اور جمہوریت پر حملہ نامنظور کے نعرے لگاتے رہے ۔ منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا، مسلم لیگ (ن) رکن اسمبلی بلال اظہر کیانی نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل منظوری کے لیے پیش کیا، اپوزیشن اراکین کی جانب سے بل کی شدید مخالفت کی گئی۔اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور ایوان میں نعرے بازی کرتے رہے، اپوزیشن ارکان اسپیکر ڈائس کے سامنے آ گئے، اپوزیشن ارکان نے بل نامنظور کے نعرے، عدلیہ اور جمہوریت پر حملہ نامنظور کے نعرے لگائے تاہم حکومتی ارکان کی جانب سے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی سے منظور کرلیا گیا، بل مسلم لیگ (ن) کے بلال اظہر کیانی اور زیب جعفر نے مشترکہ طور پر پیش کیا۔ترمیمی بل کے مطابق انتخابی نشان کے حصول سے قبل پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہ کرانے والا امیدوار آزاد تصور ہو گا، مقررہ مدت میں مخصوص نشستوں کی فہرست جمع نہ کرانے کی صورت میں کوئی سیاسی جماعت مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں ہوگی۔ترمیمی بل میں کہا گیا کہ کسی بھی امیدوار کی جانب سے مقررہ مدت میں ایک مرتبہ کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کا اظہار ناقابل تنسیخ ہو گا۔سنی اتحاد کونسل کے صاحبزاد صبغت اللہ نے ترمیم پیش کردی، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سنی اتحاد کونسل رکن کے ترمیم کی مخالفت کی، رکن اسمبلی صبغت اللہ کی ترمیم کثرت رائے سے مسترد ہوگئی۔علی محمد خان نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم پیش کی، وزیر قانون نے علی محمد خان کی ترمیم کی بھی مخالفت کی جس کے بعد علی محمد خان کی ترمیم بھی کثرت رائے سے مسترد ہوگئی۔پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے کہا کہ الیکشن ایکٹ ترمیمی بل غیر آئینی ہے، کس طرح قانون سازی کرکے سپریم کورٹ کی جانب سے دیے گئے ہمارے حق سے محروم کیا جاسکتا ہے۔علی محمد خان نے کہا کہ مخصوص نشستوں کا حق ہمیں سپریم کورٹ سے ملا ہے، سپریم کورٹ نے ہمارے حق میں فیصلہ دیا ہے آپ اسے تبدیل کرنا چاہتے ہیں، آپ کس طرح ہم سے ہمارا حق چھین سکتے ہیں، الیکشن ایکٹ ترمیمی بل سیاسی مقاصد کے لیے پیش کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کو ایک سیاسی جماعت تسلیم کیا ہمارا حق تسلیم کیا، میں نے معاملہ قائمہ کمیٹی کے سامنے اپنا موقف رکھا، انتخابی بلیٹ پیپرز پر بیٹ کا نشانہ تک ہٹادیا گیا مگر پھر بھی عوام نے حق میں ووٹ دیا۔پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ کیا صرف 39 ارکان حلال اور باقی حرام ہیں، ہم اس بل کو مسترد کرتے ہیں، ہم اس پر شدید احتجاج کرتے ہیں، ہم اس قانون سازی کے خلاف سپریم کورٹ میں جائیں گے یہ وہاں سے بھی مسترد ہوگا، کیونکہ یہ بل قانون سازی نہیں بلکہ ایک سیاسی جماعت کی فسطائیت شامل ہے۔علی محمد خان نے کہا کہ اس قانون کے ذریعے پارلیمنٹ کو سپریم کورٹ پر حملے کے لیے استعمال کیا گیا، قانون سازی بے شک کریں مگر قانون سازی پاکستان کے مفاد میں ہونی چاہئے، اس قانون سازی کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اسی ایوان میں 81 ارکان نے حلف دیا کہ سنی اتحاد کونسل کا حصہ ہیں، آج کہتے ہیں کہ نہیں ہم فلاں جماعت کا حصہ ہیں؟ کسی ایک بات پر تو کھڑے ہوں، ہم صرف اور صرف انتخابات کے قانون میں وضاحت لارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قانون سازی صرف اور صرف اس ایوان کا اختیار ہے کسی اور کو نہیں ہے، اللہ کے 99 ناموں کے نیچے کہتا ہوں کہ یہ قانون سازی آئین اور قانون کے مطابق ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آئین اور قانون کے خلاف قانون سازی ہورہی ہے، یہ ساری کوشش صرف اس لیے ہے کہ جس طرح فارم 47 کو تبدیل کرکے اپنی حکومت بنالی ہے، اس طرح یہ اب کوشش کررے ہیں کہ خواتین اور اقلیتیوں کی مخصوص نشستیں ان کو مل جائیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری 68 خواتین اور 11 اقلیتیوں کی نشستیں ہیں جس کے لیے ہم نے مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن کمیشن کو 4 درخواستیں دیں، جس وقت کاغذات نامزدگی فائل کرلیے تو سازش کے تحت نشان لے لیا گیا، ہمیں ہرانے کی کوشش کی گئی لیکن دو تہائی اکثریت سے جیتے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت ہے، تھی اور رہے گی، یہ پارلیمنٹ سپریم ضرور ہے لیکن تشریح کا اختیار سپریم کورٹ کو ہے، اس قانون سازی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اگر سیاسی جماعتوں کو جگہ نہیں دیں گے تو کوئی اور آئے گا، آپ کا انجام بھی حسینہ واجد جیسا ہوگا، کل ہمارا ایک رکن فوت ہوا لیکن وہ گھر نہیں جاسکا، وہ گھر جانا چاہتا تھا لیکن بربریت کی وجہ سے نہیں جاسکا۔ایم کیو ایم پاکستان کے رکن اسمبلی فاروق ستار نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس بل پر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا، آئینی ادارے کی ضد میں کی جانے والی قانون سازی ٹھیک نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے پہلے صرف سیاسی جماعتیں دست گریبان تھی، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نہ ختم ہونے والی لڑائی شروع ہوگئی ہے، یہ قانون سازی کا حربہ تو ہوسکتا ہے لیکن حکومت اور اپوزیشن کی شکست ہے۔فاروق ستار نے کہا کہ آپ مفاہمت کا راستہ نکالنے کے لیے تیار نہیں ہے، کاش اس مسئلے کو سیاسی طور پر حل کیا جاتا، عدالت کے بجائے پارلیمنٹ اس کا فیصلہ کرتی تو راستہ نکل سکتا تھا۔پاکستان پیپلزپارٹی کی رکن اسمبلی شازیہ مری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں عوام کے مسائل پربات ہونی چاہیے اور قانون بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے، عدالتوں کا نہیں، الیکشن ایکٹ کے حوالے سے غلط تاثر دیا جارہا ہے، الیکشن ایکٹ ترمیمی بل سپریم کورٹ کے فیصلیکے خلاف نہیں ہے، اور یہ بل پارٹی سے وفاداری کو یقینی بناتا ہے تو غلط کیسے ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ نے ڈیجیٹل دہشت گردی شروع کی ہے، اب یہ دہشت گردی نہیں چلے گی، ہم آپ کے عمر رسیدہ چیئرمین پر بات نہیں کریں گے، پاکستان کے مسائل اس شخص سے بڑے ہیں، اس کو فریج دے دو، اے سی دے دو ، اور عوام کی بات کرو۔شازیہ مری نے کہا کہ مجھے فلسطین کی قرارداد پر آپ کی تکلیف کا پتہ ہے، آپ کے لیڈر نے ایک زائنسٹ کو سپورٹ کیا، امریکی کانگریس میں پاکستان کے خلاف قرارداد آتی ہے تو آپ خوش ہوتے ہیں، قرارداد وہ لاتا ہے جو اسرائیل کا سب سے بڑا سپورٹر ہے۔انہوں نے کہا کہ 9 مئی والوں کی مذمت کریں، آپ نے نفرت کو پڑھوان چڑھایا، تقسیم اور نفرت پیدا کرنے والا محب وطن نہیں ہوسکتا، محب وطن 14 سال قید کاٹ کر صدر کی کرسی پر ہے، ہم استحکام قائم رکھنے کیلئے ہر قیمت ادا کریں گے۔سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا نے کہا کہ یہ بھٹو، بے نظیر کے نظریے کی بات کرتے ہیں، ان لوگوں نے ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کا نظریہ دفن کردیا، بے نظیر کی شہادت پر لوگوں کی املاک کو جلایا گیا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کا سب کچھ اس ملک میں ہے، بانی پی ٹی آئی کی ملک سے باہر کوئی پراپرٹی نہیں ہے، وہ معاہدہ کرکے ملک سے نہیں بھاگے بلکہ آج بھی جیل میں بیٹھے ہوئے ہیں۔حامد رضا نے کہا کہ اس وقت سے ڈریں جب وقت کا پہیہ بدلے گا، جو ہاتھ ہماری عزت کی طرف اٹھا وہ ہم واپس نہیں جانے دیں گے، ہمیں اخلاقیات کو یاد رکھنا ہوگا۔
قومی اسمبلی ،اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کے دوران الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور
43