لاہور( اباسین خبر)سینئر سیاست دان اور سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے بلوچستان کے تعلیمی شعبے میں تبدیلی اور ترقی کے لیے اہم پیغامات دیے ہیں۔ انہوں نے نئے تعلیمی سال کے آغاز پر بلوچستان کے لوگوں کے لیے ایک واضح ہدف مقرر کیا، یعنی پرائمری اسکول سے لے کر یونیورسٹیوں تک تعلیم حاصل کرنا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے لوگ ایک باعزت، خودمختار منزل کی طرف بڑھنے کے لیے کتاب دوستی کی جدوجہد میں تیزی لائیں۔نوابزادہ رئیسانی نے کراچی میں اسٹریٹ لائبریری میں کتاب دوستی کے عنوان سے منعقدہ مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے طلبا و طالبات کو اپنے قومی نظم کو برقرار رکھنے کے لیے تعلیمی اداروں میں امن قائم کرنا چاہیے اور کتاب دوستی کی جدوجہد کے خلاف ہونے والی سازشوں کو ناکام بنانا چاہیے۔انہوں نے شرکا کو خبردار کیا کہ بلوچستان ایک بڑی تبدیلی کی طرف بڑھ رہا ہے اور اگر ہم نے اپنے علم، فکر اور حکمت سے آئندہ کا لائحہ عمل طے نہیں کیا تو ہماری آئندہ نسلوں کو ایک بڑے بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ جو قومیں اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا تعین علم اور حکمت سے کرتی ہیں، وہی کامیابی کی منزل حاصل کرتی ہیں۔نوابزادہ رئیسانی نے یہ بھی کہا کہ بلوچستان میں کتابوں کے میلوں اور اسٹالوں سے حکومت کو تکلیف ہو رہی ہے کیونکہ وہ نہیں چاہتی کہ بلوچ عوام علم کی روشنی میں اپنے مستقبل کا تعین کریں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ریاست بلوچستان میں کتاب دوستی کی جدوجہد کو ناکام بنانے کے لیے مختلف ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ طلبا اور والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے علاقے میں اساتذہ کو یہ پابند کریں کہ وہ بنیادی تعلیم پر توجہ دیں تاکہ آئندہ نسلیں باوقار ہوں اور ان کی تعلیم کا معیار بہتر ہو۔ نوابزادہ رئیسانی نے یکم مارچ سے شروع ہونے والے تعلیمی سال کو ایک نئے عزم کے طور پر دیکھا اور کہا کہ اس سال بلوچستان کے لوگ تعلیم کو اپنی اولین ترجیح بنائیں تاکہ وہ اپنے مستقبل کو روشن بنا سکیں۔
بلوچستان کے لوگ کتاب دوست مزاحمت میں تیزی لائیں،لشکری رئیسانی
2