کو ئٹہ ( اباسین خبر)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن بلوچستان اسمبلی اور پارلیمانی سیکرٹری برائے سوشل ویلفیئر حاجی ولی محمد نورزئی نے کراچی میں دوسری قومی سماجی تحفظ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان میں سماجی تحفظ کے نظام کو مستحکم کرنے کے لیے اٹھائے گئے اہم اقدامات پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں تعلیمی نظام کی بہتری کے لیے اسکولوں کی حالت بہتر کی جا رہی ہے اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ سسٹم کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان، جو کہ پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، اپنے جغرافیائی اور سماجی مسائل کی وجہ سے سماجی تحفظ کے حوالے سے مختلف چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔ یہاں غربت کی شرح دیگر صوبوں کی نسبت زیادہ ہے اور لوگ روزانہ کی بنیاد پر مزدوری کرتے ہیں، جس کی وجہ سے سماجی تحفظ کے فوائد تک رسائی مشکل ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں، بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں تعلیمی اور صحت کی سہولتیں ناکافی ہیں۔حاجی ولی محمد نورزئی نے بلوچستان حکومت کے مختلف اقدامات کے بارے میں بتایا جن میں معذور افراد، بیواں، یتیم بچوں اور بے سہارا خواتین کے لیے خصوصی مالی امداد کے پروگرام شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے بلوچستان کے کمزور طبقے کو خصوصی ترجیح دی جا رہی ہے۔نوجوانوں اور خواتین کے لیے فنی و پیشہ ورانہ تربیت کے مراکز قائم کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے تاکہ وہ ہنر مند بن کر بہتر روزگار حاصل کر سکیں۔ خواتین کے لیے کاروباری قرضہ اسکیمیں بھی متعارف کرائی گئی ہیں تاکہ وہ خود کفیل بن سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں دور دراز علاقوں میں موبائل ہیلتھ یونٹس اور ٹیلی میڈیسن سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔حاجی ولی محمد نورزئی نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ سسٹم کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ نظام قدرتی آفات کے اثرات سے لوگوں کو بچانے کے لیے اہم ہے۔ انہوں نے کسانوں اور چھوٹے کاروباروں کے لیے سبسڈی اور مالی امداد کے پروگرام متعارف کرانے کی اہمیت پر بھی بات کی۔انہوں نے آخر میں کہا کہ سماجی تحفظ کے نظام میں مزید بہتری لانے کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر بہتر ہم آہنگی کی ضرورت ہے، اور ڈیجیٹل نظام کے ذریعے مستحق افراد کی درست شناخت اور شفاف امداد فراہم کی جانی چاہیے۔
بلوچستان میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ سسٹم کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے،حاجی ولی محمد نورزئی
2