نیو یارک( مانیٹرنگ ڈیسک)اگر یہ پہاڑ حقیقت میں مانٹ ایورسٹ سے 100 گنا زیادہ اونچے ہیں اور زمین کی سطح کے نیچے تقریبا 1,000 کلومیٹر کی بلندی تک پھیلے ہوئے ہیں تو یہ اس بات کا غماز ہے کہ ہماری زمین میں ابھی بہت کچھ ایسا چھپا ہوا ہے جسے ہم نہیں جانتے۔ان پہاڑوں کی عمر کے بارے میں بھی اندازہ لگانا ایک چیلنج ہے، کیونکہ اگر یہ اربوں سال پرانے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ یہ زمین کی ابتدائی حالت میں تشکیل پائے ہوں گے، اور ممکنہ طور پر زمین کے پہلے پہاڑوں میں سے ایک ہیں۔ اس طرح کی دریافتیں اس بات کا اشارہ دیتی ہیں کہ ہماری زمین کی جغرافیائی تاریخ بہت پیچیدہ اور مختلف مراحل سے گزری ہے۔پروفیسر ارون ڈیوس کا کہنا بالکل درست ہے کہ ان پہاڑوں کی حقیقت کا پتہ لگانے کے لیے ہمیں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ یہ سوالات پیدا کرتے ہیں کہ ان پہاڑوں کی نوعیت کیا ہے؟ کیا یہ زمین کے اندر موجود کسی قسم کے جغرافیائی عمل کی نشاندہی کرتے ہیں، یا پھر یہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ زمین کی تشکیل میں ایک اور نیا مرحلہ ہو سکتا ہے جسے ہم ابھی تک نہیں سمجھ سکے؟یہ دریافت ہمیں کائنات کی پیچیدگی اور زمین کی ماضی کی تاریخ کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کا ایک سنہری موقع فراہم کرتی ہے۔
ماؤنٹ ایورسٹ سے بھی سو گنا زیادہ اونچے پہاڑ دریافت
4