اسلام آباد( کامرس ڈیسک)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اپنا گھر درست کیے بغیر قرضوں کے بوجھ سے چھٹکارا پانا مشکل ہے۔ورلڈ اکنامک فورم کے دوران ترقی پذیر معیشتوں پر عالمی قرضوں کے بڑھتے بوجھ کے موضوع پر مذاکرے میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مالیاتی پالیسیوں میں تبدیلی اور قرضوں کی پائیداری کے ذریعے مضبوط معیشتوں کے قیام پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکانٹ اور فسکل اکانٹ کا جڑواں خسارہ ہے، جس کی بڑی وجہ غیر پائیدار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح ہے، جسے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے ذریعے 13 فیصد تک لے جانے کی کوششیں جاری ہیں۔انہوں نے کہا کہ قوموں کا برادری میں باعزت مقام حاصل کرنے کے لیے ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح بڑھانا ضروری ہے۔ حکومت اپنے اخراجات میں کمی اور قرضوں کی ادائیگی کے حجم میں کمی کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قرضوں سے خرچ چلانے کے بجائے پیداواری صلاحیت بڑھا کر برآمدات کو فروغ دینا چاہیے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی معاشی ترقی اتار چڑھا کا شکار رہی ہے، اور جی ڈی پی کی شرح نمو 4 فیصد تک محدود ہو جانے سے معیشت کا درآمدات پر انحصار بڑھ جاتا ہے، جس سے ادائیگیوں کا توازن بگڑتا ہے اور ہر دفعہ آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پائیدار ترقی پاکستان کی اولین ترجیح ہے اور معیشت کو مستحکم بنانے کے لیے برآمدات کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ نجی شعبے کو معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔ورلڈ بینک کے ساتھ 10 سالہ رفاقتی پروگرام کے ذریعے بڑھتی ہوئی آبادی، غربت اور ماحولیاتی مسائل پر قابو پانے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے، وزیر خزانہ نے سی پیک فیز ٹو میں حکومت ٹو حکومت کی بجائے بزنس ٹو بزنس تعلقات پر توجہ مرکوز کرنے کی بات کی۔وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان چینی کمپنیوں کو پیداواری یونٹس پاکستان منتقل کرنے پر قائل کرے گا اور پانڈا بانڈ کے ذریعے چینی کیپیٹل مارکیٹ تک رسائی حاصل کرنا چاہتا ہے۔پاکستان کے آئی ٹی شعبے میں نوجوانوں کے لیے بے پناہ مواقع موجود ہیں اور ملک میں ملازمتوں کے اچھے مواقع پیدا کرنے کی کوششیں جاری ہیں، تاکہ پائیدار پالیسی فریم ورک کے تحت نجی شعبے میں مزید ملازمتوں کے مواقع پیدا کیے جا سکیں۔
اپنا گھر ٹھیک کیے بنا قرضوں کے بوجھ سے چھٹکارا پانا مشکل ہے: وفاقی وزیر خزانہ
2