کوئٹہ( اباسین خبر)بلوچستان ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ جسٹس محمد کامران خان ملاخیل اور جسٹس شوکت علی رخشانی نے ڈاکٹر حسن احمد اور دیگر کی جانب سے دائر کی گئی توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی۔ عدالت نے ایڈیشنل سیکرٹری صحت کو ہدایت کی کہ وہ 24 گھنٹوں کے اندر لا آفیسر کے ذریعے گرینڈ ہیلتھ الائنس کے ان عہدیداروں کی تفصیلات فراہم کریں، جنہوں نے عدالتی احکامات کے باوجود صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں اپنے مطالبات کے حق میں ہڑتال جاری رکھی۔عدالت نے کہا کہ سیکرٹری/ڈی جی محکمہ صحت گرینڈ ہیلتھ الائنس کے عہدیداروں کو وجہ بتا نوٹس جاری کریں، جو متعلقہ محکموں/ اداروں/ ہسپتالوں کے سربراہان کے ذریعے دیا جائے گا۔ اگر عدالتی نوٹس وصول کرنے کے باوجود عدم تعمیل کی گئی تو مجرم اہلکاروں کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ مزید برآں، سیکرٹری صحت اور ڈی جی ہیلتھ کو ہڑتال کرنے والوں کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کرنے کا آخری موقع دیا گیا اور عدم تعمیل کی صورت میں عدالت میں ذاتی طور پر پیش ہونے کی ہدایت کی۔سماعت کے دوران ایڈیشنل سیکرٹری صحت اور دیگر حکام نے عدالت کو بتایا کہ پی جی ایم آئی (PGMI) کو غلط طریقے سے رقم منتقل کی گئی ہے، اور ہاوس آفیسرز (HOs) کے وظیفہ سے متعلق رقم کا حساب غلط پیش کیا گیا۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ دستاویزات مکمل ہونے کے باوجود غیر ضروری اعتراضات اٹھائے جا رہے ہیں۔ عدالت نے پی جی ایم آئی اور بی ایم سی کے متعلقہ اہلکاروں کی جانب سے ماہانہ وظیفہ جاری کرنے میں غیر ضروری رکاوٹوں پر مایوسی کا اظہار کیا اور حکم دیا کہ پی جی ایم آئی ٹرینیز اور ہاوس افیسرز کے وظیفہ جاری کرنے میں کسی بھی قسم کی تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔عدالت نے مزید کہا کہ ہڑتال کرنے والے اہلکار نہ تو ہڑتال ختم کرنے کے لیے تیار ہیں اور نہ ہی عدالت میں پیش ہونے کے لیے، جس کے نتیجے میں صوبے میں پولیو مہم بھی ملتوی ہو گئی ہے۔ عدالت نے مذکورہ اہلکاروں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی تنبیہ کی اور ہدایت کی کہ محکمہ صحت کے سیکرٹری اور انتظامیہ اس معاملے میں کارروائی کریں۔ مقدمہ 30 دسمبر 2024 تک ملتوی کر دیا گیا۔
ہائیکورٹ کاسیکرٹری صحت کو ہڑتال ختم نہ کرنے والوں کی تفصیلات فراہم کر نے کا حکم
3