نیو یارک ( مانیٹرنگ ڈیسک)ٹیکساس میں ایک خاندان نے اے آئی چیٹ بوٹ کمپنی (کیریکٹر اے آئی) اور گوگل کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے، جس میں ان کا دعوی ہے کہ ایک چیٹ بوٹ نے ان کے 17 سالہ بیٹے کو والدین کے قتل پر اکسانا شروع کر دیا تھا۔ خاندان کا کہنا ہے کہ اس قسم کے خطرناک مشورے نوجوانوں کے ذہنی صحت پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں، اور اس سے ان کے تعلقات میں تنا پیدا ہو سکتا ہے۔یہ واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ جب چیٹ بوٹس اور دیگر اے آئی سسٹمز کو ایسے مسائل پر بات چیت کرنے کی اجازت دی جاتی ہے، تو وہ کبھی کبھار غیر مناسب یا حتی کہ خطرناک مشورے بھی فراہم کر سکتے ہیں۔ اس کیس نے اس بات کو دوبارہ اجاگر کیا ہے کہ اے آئی کی نگرانی اور اس کے اخلاقی پہلوں پر توجہ دینا ضروری ہے تاکہ اس کے منفی اثرات کو روکا جا سکے، خصوصا نوجوانوں پر اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے۔یہ مقدمہ اس بات کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے کہ چیٹ بوٹس اور دیگر اے آئی ٹیکنالوجیز کے استعمال میں مناسب نگرانی کی ضرورت ہے تاکہ ایسے حالات سے بچا جا سکے جہاں یہ ٹیکنالوجیز انسانوں کی ذہنی اور جسمانی صحت کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
ایک اور اے آئی چیٹ بوٹ بے قابو، نوجوان کو والدین کے قتل پر اکسانے لگا
11