کوئٹہ( اباسین خبر)صوبائی دارالحکومت میں بڑھتی ہوئی مہنگائی نے لوگوں کی قوت خرید کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ اشیا خوردونوش، سبزیاں، پھل اور دیگر ضروری سامان عوام کی پہنچ سے باہر ہو چکے ہیں۔ دکاندار، سبزی، دودھ، اور گوشت فروشوں نے اپنی مرضی سے نرخ مقرر کر دیے ہیں، اور کوئی ادارہ ان قیمتوں کا جائزہ لینے کی کوشش نہیں کر رہا۔ حکومتی ادارے صرف کاغذی کارروائی تک محدود ہیں اور عوام کو درپیش مسائل کا حل فراہم کرنے میں ناکام ہیں۔مہنگائی کے حوالے سے حکومتی دعوے اور بیانات سامنے آتے ہیں، مگر زمینی حقائق ان کے برعکس ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ مہنگائی میں کمی کے بجائے روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، جس کے باعث دیہاڑی دار اور متوسط طبقے کے افراد دو وقت کی روٹی کے لئے پریشان ہیں۔ سبزیوں کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہو چکا ہے، جیسے ٹماٹر 150 سے 200 روپے، آلو 120 سے 150 روپے، پیاز 100 سے 120 روپے فی کلو، لہسن 650 روپے، ادرک 550 روپے، پھول گوبھی 100 روپے، بند گوبھی 90 سے 100 روپے، مٹر 250 سے 300 روپے، کدو 120 روپے، توری 200 روپے، کریلا 160 روپے، سیب 300 روپے، کینو 100 روپے، امرود 150 روپے، اور لیموں 150 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہا ہے۔خوردنی آئل، چینی، مصالحہ جات، دالیں، اور چاول کی قیمتوں میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ عوامی حلقوں نے حکومت اور پرائس کنٹرول کے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اشیا خوردونوش کی قیمتوں کو مناسب سطح پر رکھنے کے لئے اقدامات کریں تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے اور وہ سکھ کا سانس لے سکیں۔
کوئٹہ ،مہنگائی میں بے پناہ اضافہ ،عوام کی قوت خرید جواب دے گئی
13