لند ن ( سپورٹس ڈیسک)برطانیہ میں انسدادِ ممنوعہ ادویات کے ادارے یوکے اینٹی ڈوپنگ (UKAD) کی تازہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 2022 سے اب تک کم از کم 9 پیشہ ور فٹبالرز ممنوعہ ادویات کے استعمال میں ملوث پائے گئے، جن میں پریمیئر لیگ کے کھلاڑی بھی شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق حیران کن طور پر ان میں سے کسی ایک پر بھی پابندی عائد نہیں کی گئی، کیونکہ فٹبال ایسوسی ایشن (FA) نے تسلیم کیا کہ ان ادویات کا استعمال طبی بنیادوں پر یا اجازت یافتہ طریقے سے کیا گیا۔ممنوعہ ادویات میں Tamoxifen، Triamcinolone اور Amphetamine شامل تھیں، جو وزن کم کرنے، قوت برداشت بڑھانے اور کارکردگی بہتر بنانے میں مدد دیتی ہیں۔ ان ادویات کا استعمال عام طور پر جسمانی طاقت کو متاثر کیے بغیر کھلاڑی کی کارکردگی بڑھاتا ہے۔یہ کیسز ان معروف کھلاڑیوں سے مختلف ہیں جن پر باضابطہ کارروائی کی گئی، جیسے چیلسی کے مائیخائلو مودریک جن کا ٹیسٹ دسمبر 2024 میں مثبت آیا، اور سابق مانچسٹر یونائیٹڈ مڈفیلڈر پال پوگبا جنہیں 18 ماہ کی پابندی کا سامنا کرنا پڑا۔مزید برآں رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ انگلش فٹبال میں نشہ آور ادویات، شراب اور جوئے کا رجحان خطرناک حد تک بڑھ رہا ہے۔ اس وقت 500 سے زائد کھلاڑی ان لتوں کے علاج سے گزر رہے ہیں، صرف گزشتہ سیزن میں 80 کھلاڑیوں نے کوکین، نائٹرس آکسائیڈ، نیند کی گولیاں اور الکحل کے استعمال پر علاج حاصل کیا۔تشویشناک طور پر کچھ کھلاڑی بلیک مارکیٹ سے Zopiclone جیسی طاقتور نیند آور ادویات خرید کر استعمال کر رہے ہیں، جو انتہائی نشہ آور اور نقصان دہ مانی جاتی ہیں۔ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ رجحان نہ رکا تو نہ صرف کھلاڑیوں کی صحت بلکہ فٹبال کی ساکھ کو بھی شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔
انگلش فٹبال میں منشیات کا خطرناک رجحان، نو کھلاڑی ممنوعہ ادویات میں پکڑے گئے
7