کوئٹہ ( اباسین خبر)کوئٹہ میں صوبائی وزیر مواصلات و تعمیرات اور مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر میر سلیم کھوسہ نے اختر مینگل کو دو ٹوک پیغام دے دیا کہ اگر وہ سمجھتے ہیں احتجاج کی آڑ میں ناجائز مطالبات منوائے جا سکتے ہیں تو یہ طریقہ درست نہیں، عدالتی معاملات سڑکوں پر نہیں بلکہ عدالتوں میں حل ہوں گے وزیراعلی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے خود اختر مینگل کے پاس وفود بھیجے ہیں اور اب بھی پیشکش ہے کہ ضد چھوڑ کر سیاسی مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کیے جائیںمیر سلیم کھوسہ نے کہا کہ سردار اختر مینگل کے بیانیے نے ریاست کو نشانہ بنایا، انہوں نے دہشتگردی کا شکار ہونے والے شہدا کا ذکر تک نہیں کیا اور بی این پی ہمیشہ ذاتی مفادات کی سیاست کرتی رہی ہے انہوں نے کہا کہ جام کمال کی حکومت کو ہٹانے میں بھی بی این پی کا ہاتھ تھا اور بعد میں سب سے زیادہ فائدے بھی انہوں نے حاصل کیے لیکن ان کے پاس کوئی قابل ذکر کارکردگی نہیںانہوں نے الزام لگایا کہ بی این پی کی سیاست اب یونین کونسل کی سطح تک محدود ہو چکی ہے اور عوام نے انہیں مسترد کر دیا ہے سلیم کھوسہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان مزید انارکی کا متحمل نہیں ہو سکتا، یہ وقت ہے کہ تمام جماعتیں ریاست کے ساتھ کھڑی ہوں، سردار اختر مینگل آئیں اور حکومت سے بات چیت کریں، ان کے تمام جائز مطالبات سننے کو تیار ہیںصوبائی وزیر راحیلہ حمید خان درانی نے کہا کہ خواتین کی حیثیت سے اختر مینگل کے پاس مثبت پیغام لے کر گئیں لیکن وہ کسی بھی صورت دھرنا ختم کرنے کو تیار نہیں، جبکہ کچھ مطالبات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جن پر فیصلے عدالتوں نے کرنے ہیںانہوں نے کہا کہ بلوچستان عالمی حالات کے تناظر میں حساس مقام پر کھڑا ہے، یہ وقت ریاست کو کمزور کرنے کا نہیں بلکہ ساتھ دینے کا ہیسلیم کھوسہ نے واضح کیا کہ اب “آدھا تیتر آدھا بٹیر” والا رویہ نہیں چلے گا، حکومت نے امن قائم کرنا ہے اور عوام کی تکالیف کا ازالہ کرنا ہے، عدلیہ کا کام سڑکوں پر نہیں بلکہ کچہریوں میں ہوگا۔
اختر مینگل ضد چھوڑیں سڑکوں پر نہیں حکومت سے سیاسی مذاکرات کرے، سلیم کھوسہ
12