کوئٹہ ( اباسین خبر)بلوچستان کا ضلع چاغی، جس میں سینڈک کا مقام واقع ہے، قدرتی ذخائر سے مالا مال ہے، اور یہاں چین کی کمپنی کے اشتراک سے گزشتہ 23 برس سے تانبے کی کان کنی کا عمل جاری ہے۔ اس منصوبے کے تحت خام مواد کی نکاسی سے لے کر 99.87 فیصد تانبے کے حصول تک کے انتظامات کیے گئے ہیں۔چینی ماہرین کے مطابق، سینڈک میں اب تک 3 لاکھ 40 ہزار ٹن تانبا نکالا جا چکا ہے اور مزید 3 لاکھ ٹن تانبے کے ذخائر موجود ہیں، جنہیں اگلے 15 برسوں میں نکالا جائے گا۔ یہ منصوبہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا منصوبہ ہے جس میں خام مال کو تیار مصنوعات میں تبدیل کیا جاتا ہے۔چینی کمپنی نے نہ صرف معدنیات کی کان کنی کی ہے، بلکہ اس نے مقامی ترقی کے لیے بھی اہم اقدامات کیے ہیں۔ کمپنی نے ایک اسپتال قائم کیا ہے جس میں 25 بیڈ اور جدید آلات موجود ہیں، اور یہاں مقامی اور نواحی علاقوں کے مریضوں کا مفت علاج کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، ادویات بھی نصف قیمت پر فراہم کی جاتی ہیں۔رپورٹ کے مطابق، کمپنی نے سینڈک میں ایک ہائی اسکول بھی قائم کیا ہے، جہاں طلبا کو مفت معیاری تعلیم فراہم کی جاتی ہے اور کتابوں کی فراہمی اور نقل و حمل کی سہولتیں بھی بلا معاوضہ فراہم کی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ، 6 نواحی گاں کو مفت بجلی اور پانی فراہم کیا گیا ہے۔کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کے تحت، چین کی کمپنی علاقے کے مکینوں کو پکے گھر بنا کر دے رہی ہے اور انہیں سالانہ راشن بھی مفت فراہم کیا جا رہا ہے۔ ایس آئی ایف سی کی سہولت کاری کے باعث اس منصوبے کی کارکردگی میں مزید بہتری آئی ہے اور کمپنی کی جانب سے علاقے کی خوشحالی کے لیے کاوشیں تیز کر دی گئی ہیں۔
چین کی کمپنی کا سینڈک میں 23 برسوں سے تانبے کی کان کنی اور مقامی ترقی میں شراکت
10